Maktaba Wahhabi

381 - 441
تھے ناکہ شام میں ۔ ٭ سیدنا حسین رضی اللہ عنہ کے سر کے مختلف شہروں میں دفن ہونے کی بابت اقوال غیر صحیح ہیں جن کی تفصیل گزشتہ میں ذکر کی جا چکی ہے۔ ان روایات کو رافضیوں نے اپنے باطنی مقاصد کے حصول کے لیے شائع کیا ہے۔ تاکہ جا بجا مشاہد و مزارات قائم کر کے مساجد کی اہمیت کو گھٹایا جا سکے۔ تاکہ وہ مشاہد و مزارات ان کی قوت کے اظہار کے اڈے اور ان کے منبر حضرات صحابہ رضی اللہ عنہم پر سب و شتم کرنے کے تھڑے بن سکیں اور جہاں کہیں انہیں ذرا قوت حاصل ہو وہاں خوب کھل کر دشنام طرازی کا بازار گرم کیا جا سکے۔ ٭ آل بیت حسین رضی اللہ عنہ کی خواتین کی بے حرمتی کی بابت مروی جملہ روایات باطل، بے سند اور بے اصل ہیں جو صحیح روایات کے متناقض ہیں ۔ ٭ کسی صحیح روایت سے یہ ثابت نہیں کہ یزید کو سیّدنا حسین رضی اللہ عنہ کے قتل ہو جانے کی خبر بھی تھی چہ جائیکہ وہ اس بات کا حکم بھی دیتا، اور قتل حسین کی خبر سن کر اس کے خوش ہونے کی روایت بھی بے اصل و بے سند ہے۔ دراصل ان روایات کی آڑ میں یہ اعدائے صحابہ اپنے دل کے سرور کا اظہار کرتے ہیں تحقیقی بات یہ ہے کہ قتل حسین کی خبر سن کر یزید اور اس کے اہل خانہ مارے غم کے رونے لگے تھے۔ ٭ سیدنا حسین رضی اللہ عنہ کا قتل جناب معاویہ رضی اللہ عنہ کی وصایا اور احکام کی کھلی خلاف ورزی تھی اور اس میں خود دولت اسلامیہ کی مصلحت بھی نہ تھی۔ لیکن اعدائے صحابہ نے یہ قتل کیا تاکہ دولت اسلامیہ میں انتشار پھیلے اور بنو امیہ طعن کی زَد میں آ جائیں تاکہ امت ان پروپیگنڈوں میں لگ کر اصل قاتلوں سے بے پروا ہو جائے۔ ٭ صحیح روایات بتلاتی ہیں کہ یزید نے آل بیت حسین کی خواتین کا بے حد اکرام و اعزاز کیا، ان کی غم گساری و دلداری کی۔ یزید نے اس حادثہ فاجعہ کی بابت اپنی بے علمی کا عذر پیش کیا جس کو آل بیت حسین نے قبول کیا۔ ٭ یزید سیّدنا حسین رضی اللہ عنہ کی ذریت کا بے حد اکرام اور رعایت کرتا تھا۔ بالخصوص امام زین العابدین علی بن حسین رضی اللہ عنہ کے اکرام میں بے حد مبالغہ کرتا اور ان کے احوال کی جستجو میں رہتا۔ ان کی ضروریات پوری کرتا پھر امام زین العابدین نے بھی یزید کے ساتھ وفا کی اور کبھی اس کے خلاف نہ خروج کیا اور نہ خروج کرنے والوں کا ساتھ ہی دیا۔ حتیٰ کہ یزید کی وفات کے بعد بھی امام زین العابدین سے یزید کی مذمت کی بابت کوئی قول یا تحریر صحیح روایات میں منقول نہیں ملتی۔ ٭ سیدنا حسین رضی اللہ عنہ نے اپنے قتل ہونے سے پہلے اس گناہ کا ذمہ دار غدار کوفیوں کو ٹھہرایا اور ان کے سامنے
Flag Counter