Maktaba Wahhabi

380 - 441
تھا۔ اسی لیے سیّدنا حسین رضی اللہ عنہ والی کوفہ کے حکم کو ردّ کرنے میں حق بجانب تھے۔ کیونکہ ابن مرجانہ کا حکم مجہول تھا، نہ جانے وہ کرنا کیا چاہتا تھا۔ اس لیے اس پر اعتبار نہ تھا کیونکہ وہ اصحاب رسول پر بے حد جری تھا۔ اس نے اہل کوفہ سے صرف اہل اسلام کی خون ریزی ہی سیکھی تھی۔ ٭ ابن مرجانہ کی بات کو رد ہوتے دیکھ کر کوفی قتال پر اتر آئے۔ یہ دیکھ کر سیّدنا حسین رضی اللہ عنہ نے انہیں ان کے لکھے خطوط کا واسطہ دیا۔ لیکن وہ صاف مکر گئے کہ ہم میں سے کسی نے وہ خطوط نہیں لکھے۔ جس سے ان کا یہ بھیانک منصوبہ کھل کر سامنے آ گیا کہ دراصل یہ ائمہ سنت نبویہ کا خون پینا چاہتے ہیں ۔ ان کا مشن ان کو مشکوک بنانا اور ان کے خلاف نفرتوں کو پھیلانا ہے۔ ٭ جب قتال شروع ہو گیا تو جناب حسین رضی اللہ عنہ پر اپنا اور اپنے اہل بیت کا اور دیگر ہمراہیوں کا دفاع کرنا واجب ہو گیا تھا۔ اس قتال کے نتیجے میں یہ حضرات شہید ہوئے۔ سیدنا حسین رضی اللہ عنہ ، سیّدنا حسین رضی اللہ عنہ کے بھائی، بھتیجے اور خود اپنی اولاد سوائے علی اصغر بن حسین بن علی زین العابدین کے، جو بیمار تھے۔ عمر بن سعد نے ان کے قتل سے تعرض کرنے سے منع کیا تھا۔ اسی طرح آل بیت کی خواتین سے بھی گریز کرنے کی تاکید کی تھی۔ ٭ سیدنا حسین رضی اللہ عنہ کے ساتھ وہ نوجوان شہید ہوئے جن کے نام حضرات خلفائے راشدین کے ناموں پر تھے جن کی تفصیل گزشہ میں ذکر کی جا چکی ہے لیکن یہ اعدائے صحابہ ان کے ناموں کو چھپاتے ہیں تاکہ امت مسلمہ کو ان حضرات کی باہمی محبت و عقیدت کی خبر نہ ہو سکے۔ جو ائمہ اہل بیت اور حضرات خلفائے راشدین کے درمیان مضبوطی کے ساتھ قائم تھی تاکہ امت مسلمہ کو گمراہ کر کے ان میں فتنوں کو ہوا دے سکیں ۔ ٭ سیدنا حسین رضی اللہ عنہ کو قتل کرنے کے بعد کوفی سبائی رافضی سر قلم کر کے ابن مرجانہ فارسیہ کے پاس لے گئے اس بدبخت فاسق نے اپنے ہاتھ میں پکڑی چھڑی کو آپ کے چہرۂ مبارک کو مارنا شروع کیا۔ جس پر اس مجلس میں موجود حضرات صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے اسی سختی کے ساتھ جھڑکا اور جتلایا کہ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ان سے بے حد محبت تھی اور جہاں تم اپنی چھڑی مار رہے ہو اس جگہ کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم چوما کرتے تھے۔ ٭ یہ قول باطل ہے کہ سیّدنا حسین رضی اللہ عنہ کے سر مبارک کے ساتھ یزید نے بھی ایسا ہی کیا تھا جیسا کہ ابن مرجانہ فارسیہ نے کیا تھا۔ یہ اعدائے صحابہ کی اکاذیب میں سے ہے جن کو یہ کم عقلوں اور کرم خوردہ فہم کے مالک لوگوں کو سناتے ہیں ۔ کیونکہ اس روایت میں جن صحابہ کا نام لیا جاتا ہے وہ تو اس وقت کوفہ میں
Flag Counter