Maktaba Wahhabi

314 - 441
حصول و تنفیذ کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے، وہیں اس کو جماعت، وطن، قوم قبیلہ اور فرقہ کی نصرت و حمایت کے لیے بھی استعمال کیا جا سکتا ہے۔ نصوص شرعیہ پر مشتمل دستورِ اسلامی کے ساتھ، جس میں رعایا حکام کی گردنوں پر مسلط ہو، ایک ایسی امت میں کھلواڑ کرنا ممکن نہیں جو اپنے عقیدہ کا احترام کرتی ہو اور اپنے اہداف و مقاصد کو جانتی پہچانتی اور سمجھتی ہو۔ اسلام میں شوریٰ کا حقیقی ہدف یہی ہے۔ امت پر لازم ہے کہ وہ اس کو سیکھے، سمجھے، اس سے محبت کرے اور اسی کے مطابق اپنی زندگی کو ڈھالے۔ اس سب کے بعد ہم یہ کہتے ہیں کہ ہماری یہ تمنا ہے کہ کاش اس مرحلہ میں امت شوریٰ کی تطبیق کر سکتی اور ایک ایسے شخص کو مسند خلافت پر بٹھاتی جو ہر اعتبار سے یزید سے بہتر اور معزز و موقر ہوتا تو یقینا پوری امت اس پر راضی بھی ہوتی اور وہ شخص فتنوں اور مصائب سے امت کی آڑ اور ڈھال بھی بنتا۔ لیکن افسوس کہ ایسا نہ ہو سکا۔ تب پھر ہم صرف یہی کہہ سکتے ہیں اور انہی الفاظ کے ساتھ ان حالات و واقعات اور مصائب و حوادث کی تعزیت کر سکتے ہیں کہ امت نے تو اپنا زور پورا لگایا اور نہ شوریٰ نے کوئی کوتاہی کی، لیکن جو تقدیر میں لکھا تھا وہ ہو کر رہا۔ یہی سیّدنا معاویہ رضی اللہ عنہ کی شدید خواہش تھی کہ امت ان کے وفات پا جانے کے بعد اسی پر کاربند رہے۔ اس کی تائید و تاکید اس خط سے ہوتی ہے جو یزید نے مدینہ کے والی ولید بن عتبہ بن ابی سفیان کو لکھا تھا کہ ’’لوگوں کو بیعت کی دعوت دو، ابتدا قریش کے اشراف سے کرنا۔ لیکن ان میں سے بھی پہل حسین بن علی سے کرنا۔ کیونکہ امیر المومنین معاویہ( رضی اللہ عنہ ) نے مجھے ان کے ساتھ نرمی کرنے اور حسن سلوک کرنے کی وصیت کی تھی۔‘‘[1] ولید نے یزید کا خط ملتے ہی نصف شب کو سیّدنا حسین( رضی اللہ عنہ ) اور حضرت عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما کو بلوا بھیجا اور انہیں حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ کی وفات کی خبر دے کر یزید کی بیعت کر لینے کا مطالبہ کیا۔ دونوں نے جواب میں صبح تک مہلت مانگ لی کہ دیکھیے صبح کو لوگ کیا کرتے ہیں اور نکل گئے۔ حضرت عبداللہ رضی اللہ عنہ نے نکلتے ہوئے یہ کہا: ’’ہم یزید کو جانتے ہیں ، نہ اس میں حزم و احتیاط ہے اور نہ مروت۔‘‘ ولید نے سیّدنا حسین رضی اللہ عنہ سے ذرا سختی سے بات کی تھی جس کے جواب میں سیّدنا حسین رضی اللہ عنہ نے اسے برا بھلا کہا اور اس کا عمامہ پکڑ کر سر سے اتار پھینکا، جس پر ولید کہنے لگا:
Flag Counter