Maktaba Wahhabi

300 - 441
جناب معاویہ رضی اللہ عنہ تو ان عظیم ترین ہستیوں میں سے ہیں جن کے اقوال و افعال کو آج تک مشعل راہ بنایا جاتا ہے اور قیامت تک بنایا جاتا رہے گا۔ پھر ان لوگوں کے لہجوں کی رعونت دیکھ کر یوں گمان ہونے لگتا ہے کہ غزوۂ قسطنطنیہ کے اصل بہادر اور شہ سوار یہی لوگ تھے جو جناب معاویہ رضی اللہ عنہ کے مبارک دور خلافت میں لڑی گئی تھی!! سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ پر نکتہ چینی کرنے والے ان نام نہاد عقل مندوں نے خود کو اہل عقل و خرد اور اربابِ حکمت و دانش کے نزدیک ’’ایک مذاق‘‘ بنانا گوارا کر لیا اور ایسا کیوں نہ ہوتا کہ ان کی زبانیں بھی انہی خرافات کے ذکر سے ہر وقت تر رہتی ہیں جو روافض صحابہ کا وظیفۂ حیات ہیں کہ جناب معاویہ رضی اللہ عنہ نے یزید کی بیعت لے کر ایک بالکل غیر شرعی امر کا ارتکاب کیا ہے، کیونکہ اس میں وراثت کا شبہ ہے۔ جبکہ عین اسی وقت ان کا اپنا کردار یہ ہے کہ ان کے خود ساختہ دین کی ساری بنیاد اور مکمل ڈھانچہ ہی ’’وراثت‘‘ کے نظام پر قائم ہے اور یہ ان کی نری سیاست نہیں بلکہ ’’اصل دین‘‘ ہے۔ لہٰذا ان کے نزدیک امامت صرف اولاد حسین رضی اللہ عنہما میں ہی جاری ہو سکتی ہے، دوسرے سیّدنا حسین رضی اللہ عنہما کی اولاد میں سے بھی صرف اس اولاد میں امامت قائم اور جاری و ساری رہ سکتی ہے جو جناب حسین رضی اللہ عنہ کی ایرانی لونڈی کے بطن سے چلی اور طرفہ تماشا یہ کہ سیّدنا معاویہ رضی اللہ عنہ پر وراثت اور موروثی نظام حکومت کے بانی ہونے کی تہمت لگانے والے یہ حضرات خود جناب حسین رضی اللہ عنہ کے دین حق کو مٹانے میں اپنی تمام تر توانائیاں خرچ کرنے میں صدیوں سے لگے ہوئے ہیں ۔ اس بات کی اس سے بڑھ کر اور کیا دلیل ہو گی کہ جناب حسین رضی اللہ عنہ کی ذریت و اولاد آفاقِ عالم میں خوب خوب پھیلی ہوئی ہے لیکن اہل بیت سے محبت جے دعوے دار یہ حضرات اور ان کی حکومتیں امامت و قیادت کو صرف اپنے اندر ہی جائز سمجھتے ہیں اور یہ حق اور منصب اپنے سوا کسی اور کو دینے کے لیے ہرگز بھی تیار نہیں ۔ حتیٰ کہ امامت کے خود ساختہ جلیل القدر منصب کا یہ کسی ہاشمی عرب کو بھی اہل باور نہیں کرتے؟!! ان لوگوں کے زبانی دعووں ، دلی عقیدوں اور عملی رویوں سے یوں لگتا ہے کہ جیسے جس ’’بیت‘‘ کا یہ نام لیتے ہیں وہ کسی اور ہی کا بیت ہے نہ کہ بیت نبوی ہے اور جس آل کا یہ نام لیتے ہیں یہ آل رسول ہی نہیں ؟!! افسوس! کہ رافضیوں کے اس پروپیگنڈے کی زَد میں نام نہاد اہل سنت بھی آ گئے اور انہوں نے سیّدنا امیر معاویہ رضی اللہ عنہ جیسے جلیل القدر صحابی رسول پر یہ طعن کرنا شروع کر دیا کہ انہوں نے خلافت کو وراثت میں بدل دیا۔ حالانکہ خود ان رافضیوں کے نزدیک خلافت صرف وراثت میں ہی ہے۔ یہ اولادِ حسین رضی اللہ عنہما کے سوا کسی میں بھی خلافت و امامت کو جائز نہیں سمجھتے۔ یہاں چند سوالات اٹھتے ہیں : ٭ … آخر یہ کس نے کہا ہے؟
Flag Counter