Maktaba Wahhabi

287 - 441
ابن زیاد کو عتاب نہ کرنے کے اسباب معروف ہیں ۔ یزید کو بدلتے حالات کے پل پل کی خبریں پہنچ رہی تھیں ، فتنے کی آگ بلند سے بلند ہوتی جا رہی تھی، بلاد و امصار سے آنے والی خبریں خوش کن نہ تھیں ۔ یزید کو سردست ابن مرجانہ اور اس کے کوفی اعوان و انصار سے اپنے تعلقات کشیدہ کرنے کی ضرورت نہ تھی۔ یہ بات بھی معروف ہے کہ یزید کو ابن مرجانہ پر بے حد غم و غصہ تھا اور یزید نے اسے کوفہ کی ولایت پر بھی مجبوراً تعینات کیا تھا۔ جیسے تاریخ کے اوراق میں یہ بات بھی محفوظ ہے کہ جناب امیر المومنین سیّدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کے لشکر میں شہید مظلوم خلیفۃ المسلمین سیّدنا عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ کے قاتل موجود تھے اور لوگوں کے بے پناہ اصرار اور مطالبہ کے باوجود امن اور اطمینان اور وحدت کے قائم ہونے سے قبل انہوں نے نہ تو ان میں سے کسی پر حد جاری فرمائی اور نہ کسی سے قصاص ہی لیا تھا اور یہ بھی ایک ناقابل انکار حقیقت ہے کہ جناب علی رضی اللہ عنہ کے دور خلافت میں حالات میں نہ استقرار پیدا ہوا نہ استحکام، نہ امن قائم ہو سکا اور نہ اطمینان کی دولت ہی نصیب ہو سکی۔ اسی لیے جناب علی رضی اللہ عنہ نے کسی پر حد بھی قائم نہ فرمائی اور نہ ان اشرار وفجار قاتلوں میں سے کسی سے قصاص ہی لیا۔ ہاں سیّدنا طلحہ اور زبیر رضی اللہ عنہما نے اپنے بصرہ خروج کے دوران میں جن جن سے قصاص لیا سو لیا اور جن پر اللہ کا حکم ہوا ان پر حد جاری کی، یا جس نے ان بزرگوں سے قتال کیا اور اس دوران میں مارا گیا۔ غرض ان لوگوں کے سوا کسی کو بھی قصاص یا حد میں قتل نہ کیا گیا تھا۔ حالانکہ اس بات سے کسی کو انکار کی گنجائش نہیں کہ جناب علی رضی اللہ عنہ قاتلانِ عثمان کو قصاص میں قتل کرنے کے بے حد حریص تھے۔ یزید نے کوفہ کے والی ابن زیاد کو جو خط لکھا تھا اس میں کسی جگہ بھی خاص سیّدنا حسین رضی اللہ عنہ کو قتل کر دینے کی طرف اشارہ تک نہ تھا بلکہ اس کے برعکس سیّدنا حسین رضی اللہ عنہ کے ساتھ حسن سلوک کرنے، ان کے مقام و مرتبہ کو پہچاننے اور اس کا پاس لحاظ کرنے اور آپ کے ساتھ معاملہ کرنے میں ازحد حزم و احتیاط سے کام لینے کے واضح اشارے پائے جاتے ہیں ۔ یزید نے اس بات کی تاکید بھی لکھ بھیجی تھی کہ سیّدنا حسین رضی اللہ عنہ کے ساتھ کوئی بھی معاملہ کرنے سے قبل یزید کو اس کی اطلاع ضرور دی جائے۔ یہ جملہ امور بتلاتے ہیں کہ یزید سیّدنا حسین رضی اللہ عنہ کے بارے میں کافی خوف زدہ تھا۔ ذیل میں اس مراسلہ کی عبارت کے چند جملے نقل کیے جاتے ہیں ، یزید لکھتا ہے: ’’مجھے اس بات کی خبر پہنچی ہے کہ حسین رضی اللہ عنہ کوفہ کی طرف روانہ ہو چکے ہیں ۔ بے شک تمہارا
Flag Counter