Maktaba Wahhabi

279 - 441
یزید کے حزن و ملال کا سبب یہ تھا کہ وہ جانتا تھا کہ خون حسین امت کے کسی بھی دوسرے شخص کے خون کی طرح نہیں خواہ اس کا مرتبہ کتنا ہی بلند کیوں نہ ہو اور یزید اس بات کو بھی بخوبی جانتا تھا کہ جن لوگوں نے غداری کا مرتکب ہو کر خون حسین رضی اللہ عنہ سے اپنے ہاتھ رنگے تھے ان کا مقصد امت مسلمہ میں ایک دائمی فتنہ کی آگ بھڑکانا تھا تاکہ روئے زمین پر دوبارہ اسی جاہلیت کو دندنانے کا موقعہ فراہم کریں جس سے حضرات صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اور تابعین عظام رحمہم اللہ نے زمین کو پاک کر دیا تھا۔ ان کوفیوں نے مسلمانوں کے درمیان نفرت اور فتنوں کو ہوا دینے اور جد حسین کے لائے ہوئے دین و عقیدہ سے جنگ کرنے کے لیے دم حسین کو استعمال کیا، جس سے امت سنت و الجماعت میں شک و ارتیاب، بے یقینی اور صحیح عقیدہ سے دُوری پیدا ہو گئی، جب کہ دوسری طرف ان حضرات نے امت سنت و الجماعت کے بیشتر بلاد و امصار پر قبضہ کر کے وہاں کتاب و سنت سے محاربہ کا میدان کارزار سجا لیا اور لطف کی بات یہ ہے کہ ان جملہ احوال میں حضرات صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے محبت کرنے والوں کا، یا جنہیں ان حضرات سے محبت کا دعویٰ ہے، ان کا حال شہودِ غیب کا ہے، جو اپنے بلاد و امصار اور عقیدہ و مذہب پر نازل ہونے والے مصائب کو ترچھی نگاہ سے دیکھتے تو ہیں لیکن نہ تو ان میں کوئی جنبش پیدا ہوتی ہے، نہ یہ کسی دوسرے کو انگیخت کرتے ہیں اور نہ قلم و تلوار ہی کو حرکت دیتے ہیں ، جیسا کہ ان کے اکابر اسلاف اور سلف صالحین تھے جو منکرات کو مٹانے کے لیے سربکف ہو کر میدان جہاد میں اتر آیا کرتے تھے۔ بلاشبہ سیّدنا حسین رضی اللہ عنہ اور آل بیت طاہرین رضی اللہ عنہم کے لیے یہ امر بھی کسی مصیبت عظمیٰ سے کم نہیں ۔ سیدنا حسین رضی اللہ عنہ نے یزید کی بیعت نہ کی تھی جس کا کوفیوں نے بھرپور فائدہ اٹھایا، چنانچہ ان کوفیوں نے جناب حسین رضی اللہ عنہ کے ساتھ اپنے گہرے تعلق کا جھوٹا اظہار کیا، ان کے آگے اپنی جھوٹی اور باطل بیعت کا جال بن کر بچھایا، اپنے سچے جھوٹے خطوط میں احیائے سنت کے مزعومہ جذبات کو ملمع کر کے بیان کیا اور یہ سب کچھ یزید اور اس کے عاملوں پر نکتہ چینی اور حرف گیری کی آڑ میں کیا اور جناب حسین رضی اللہ عنہ کو اس بات پر ابھارا کہ وہ ان مزعومہ بگڑتے حالات کو سدھارنے میں آپ کا دست و بازو بنیں گے اس لیے آپ کوفہ چلے آئیے۔ گزشتہ میں یہ بات بھی مفصل بیان کی جا چکی ہے کہ حضرات آل بیت رسول صلی اللہ علیہ وسلم اور مہاجرین و انصار رضی اللہ عنہم میں سے کوئی بھی جناب حسین رضی اللہ عنہ کے اس خروج کے موافق نہ تھا، ان سب حضرات نے جناب حسین رضی اللہ عنہ کو اہل کوفہ پر اعتبار کرنے سے منع کیا اور لطف کی بات یہ ہے کہ ان سب حضرات کو کوفیوں پر اس قدر خوف اور اندیشہ ہونے کے باوجود شام میں موجود یزید پر ادنیٰ سا کھٹکا یا خرخشہ بھی نہ تھا حالانکہ یزید کو کوفہ اور مدینہ کے جملہ احوال کی پل پل کی خبریں بھی پہنچ رہی تھیں ۔
Flag Counter