Maktaba Wahhabi

265 - 441
حسن خاتمہ نصیب فرمائے۔ سیدنا حسین رضی اللہ عنہ کی شہادت کئی لوگوں کے لیے عبرت بنی۔ چنانچہ عمیر بن عبدالملک بیان کرتے ہیں کہ میں عبیداللہ بن زیاد کے پاس گیا، وہاں اس کے سامنے ایک ڈھال پر سیّدنا حسین رضی اللہ عنہ کا سر رکھا تھا، اللہ کی قسم! اس واقعہ کو چند دن بھی نہ گزرے تھے کہ میں مختار بن ابی عبید کے پاس گیا تو وہاں ڈھال پر عبیداللہ بن زیاد کا سر ڈھال پر رکھا دیکھا، اللہ کی قسم! اس واقعہ کو بھی چند دن نہ گزرے تھے کہ میں مصعب بن زبیر رضی اللہ عنہ کے پاس گیا تو میں نے وہاں مختار کا سر ایک ڈھال پر رکھا دیکھا، اور اللہ کی قسم! اس واقعہ کو بھی چند دن نہ گزرے تھے کہ میں عبدالملک بن مروان کے پاس گیا تو میں نے وہاں مصعب بن زبیر رضی اللہ عنہ کا سر ڈھال پر رکھا دیکھا۔[1] یہ ان لوگوں کے سر قلم کر کے ڈھالوں پر رکھے گئے تھے جو مقام و مرتبہ، قوت و طاقت، علم و فراست اور اعوان و انصار کی کثرت والے تھے، تو ان لوگوں کا کیا حال ہو گا جو ان سب باتوں سے محروم ہیں ۔ بے شک یہ دنیا دار الفنا ہے، یہاں سب کو آ کر چلے جانا ہے اور اس بات میں کوئی شک نہیں کہ اللہ کی راہ میں اللہ اور اس کے رسول کے دین کی نصرت و حمایت کرتے ہوئے فنا ہو جانا یہ شہوتوں اور خواہشات کے پیچھے فنا ہو جانے سے بہتر ہے اور اللہ کی راہ کی موت بزدلوں اور بیٹھ رہنے والوں کی بستروں پر آنے والی موت سے بہتر ہے۔ اس مقام پر یہ نکتہ ازحد ملحوظ رہے کہ جن حضرات نے قتل حسین رضی اللہ عنہ کو جن خود ساختہ اور طلسماتی کہانیوں کے پردوں میں لپیٹ کر امت کے سامنے پیش کیا ہے اور اس لامتناہی سلسلہ کو نسل درنسل نقل کرتے چلے آ رہے ہیں ، وہ اس بات کو بھول گئے کہ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور حضرت صدیق اکبر رضی اللہ عنہ ان باتوں میں سے کسی ایک بات کو بھی پائے بغیر اس دنیا سے رخصت ہو گئے۔ پھر حضرات خلفائے ثلاثہ سیّدنا فاروق اعظم، سیّدنا عثمان غنی اور سیّدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہم ان حضرات کی سازشوں کا شکار ہوئے اور ان بزرگوں نے مساجد میں اور قرآنی اوراق کے سامنے جام شہادت نوش کیے لیکن انہیں بھی وہ باتیں حاصل نہ ہوئیں جن کے تذکروں سے ان حضرات کی کتابیں بھری پڑی ہیں ، ان لوگوں نے ان باتوں کے تذکروں سے دنیائے عالم کی فضا کو جھنجھنا کر رکھ دیا ہوا ہے۔ آخر یہ سب امور سیّدنا حسین رضی اللہ عنہ کے حصہ میں ہی کیوں آئے جبکہ ان کے والد ماجد بھی ان باتوں کے حصول سے محروم رہے؟ آخر یہ حالات، تغیرات اور واقعات سیّدنا حسین رضی اللہ عنہما کے قتل سے قبل کیوں منصہ شہود پر وقوع پذیر نہ ہوئے؟ کہیں اس کی وجہ صرف یہی تو نہیں کہ یہ جملہ ہوش ربا، طلسماتی اور ماورائے عقل و خرد واقعات و حوادث ان حضرات کے اپنے ساختہ پرداختہ ہیں اور یہ واقعات گھڑنا
Flag Counter