Maktaba Wahhabi

260 - 441
اور کون ہو سکتا تھا جو ان باتوں پر خاموش رہتا اور یزید کے خلاف خروج نہ کرتا؟ مزید یہ کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ ارشاد اس بات کو واجب کرتا ہے کہ اٹکل سے حکم بیان کرنے سے قبل خوب غور و خوض ضرور کر لیا جائے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: ’’قیصر کے شہر سے میری امت کا جو پہلا لشکر جہاد کرے گا وہ مغفور (بخشش کیا ہوا) ہے۔‘‘[1] یعنی اس کے لیے مغفرت اور بخشش کی بشارت ہے۔ قیصر کے شہر سے مراد قسطنطنیہ ہے۔ یزید بن معاویہ نے اپنے والد ماجد جناب امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کے دور خلافت میں بلاد روم میں جہاد کیا اور قسطنطنیہ تک جا پہنچا۔ اس غزوہ میں اس کے ہمراہ کبار صحابہ اور اشراف و اکابر تھے جیسے حضرت ابن عمر، حضرت ابن عباس اور حضرت ابو ایوب انصاری رضی اللہ عنہم وغیرہ جنہوں نے اسی غزوہ میں وفات پائی اور قسطنطنیہ کی فصیل کے قریب دفن کیے گئے۔ ان کی قبر آج بھی مشہور و معروف اور مرجع خلائق ہے۔ یہ ۵۲ ہجری کے قریب قریب کا قصہ ہے جس کا انکار صرف ایک ہٹ دھرم، بے انصاف اور موضوعیت سے محروم انسان ہی کر سکتا ہے۔ اس حدیث میں اس لشکر کی منقبت بھی ہے اور ان کے لیے لسان نبوت سے مغفرت کی بشارت بھی ہے۔ جب نیکوں کا ہم مجلس بھی محروم نہیں رہتا تو یاد رکھیے کہ پھر اس لشکر میں شریک ہر انسان چاہے وہ امیر تھا یا مامور، رب تعالیٰ کے کرم کا طلب گار اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی بشارت کا خواست گار تھا۔ اہل سنت و الجماعت کے علماء جو یزید پر سب و شتم کے جواز کے قائل ہیں تو اس کی وجہ ان کے علم و فہم کا قصور اور کوتاہی ہے۔ جس کے اصولی طور پر تین ہی اسباب ہو سکتے ہیں : ۱۔ یا تو یہ نادان دوست بھی اعدائے صحابہ کے بچھائے مکر و فریب کے جالوں میں جا پھنسے ہیں ۔ ۲۔ یا پھر یہ اس شدید جذباتی اور حساس ماحول کا نتیجہ ہے جس میں یہ علماء رہ رہے ہوتے ہیں ۔ ۳۔ یا پھر تحقیق و تدقیق کا ذہول انہیں سب و شتم کے جواز کے دروازے پر لے جاتا ہے۔ حالانکہ اگر یہ لوگ تحقیق کرنا چاہیں تو کر بھی سکتے ہیں اور یہ امر انہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ محبت و ولا رکھنے میں زیادہ پاکیزگی کا باعث بنے گا۔ لیکن جنہوں نے حضرات صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اور ازواجِ مطہرات رضی اللہ عنہن کو لعن طعن کے تیروں کی آماج گاہ بنا لیا اور اس کی دلیل آل بیت رسول کی محبت بیان کی کہ ان کا کام ہی امت میں کتاب و سنت کی بابت تشکیک پھیلانا ہے۔ ان کے لیے ہلاکت و بربادی ہو، انہوں نے بے شمار حوادث و واقعات کو ایسے
Flag Counter