Maktaba Wahhabi

252 - 441
٭ پھر جب ان کوفیوں نے غداری اور مکاری سے کام لیتے ہوئے جناب امام زین العابدین رحمہ اللہ کو بھی انہیں یہ یقین دلا کر دھوکہ دینے کی کوشش کی کہ ہم آپ کی سنیں گے اور مانیں گے تو انہوں نے کوفیوں کی اس بات کا پرزور ردّ کرتے ہوئے یہ کہا: ’’اے مکار غدارو! دور ہو جاؤ ، دور ہو جاؤ ، تم لوگوں کو شہوتوں نے اپنا اسیر بنا رکھا ہے کیا تم لوگ یہ چاہتے ہو کہ میرے ساتھ بھی وہی کرو جو تم نے میرے باپ دادا کے ساتھ کیا ہے، ناچنے والیوں کے رب کی قسم! ابھی زخم گھلے نہیں یہ کل ہی کی تو بات ہے کہ تم لوگوں نے میرے باپ کو اس کے اہل بیت سمیت قتل کر دیا تھا۔‘‘[1] ٭ سیدنا حسن بن علی رضی اللہ عنہما کی شہادت بھی بیان ہو چکی ہے جس کی صدا ہر اس دل میں گونج رہی ہے جس میں آل بیت رسول کی ذرّہ بھر بھی محبت ہے۔ چنانچہ جن لوگوں نے کدال کا وار کر کے قتل کرنے کی کوشش کی تھی سیّدنا حسن بن علی رضی اللہ عنہما انہیں یہ فرماتے ہیں : ’’اللہ کی قسم! میرے نزدیک معاویہ( رضی اللہ عنہ ) ان لوگوں سے بہتر ہیں جو خود کو میرا شیعہ باور کرتے ہیں جبکہ دوسری طرف مجھے قتل کرنے کے درپے بھی ہیں ، ان لوگوں نے میرا مال لوٹ لیا۔ اللہ کی قسم! اگر میں معاویہ( رضی اللہ عنہ ) سے ایک عہد لے لوں جس سے میں اپنا اور اپنے اہل کا خون محفوظ کر لوں ، یہ اس بات سے بہتر ہے کہ یہ کوفی مجھے قتل کر کے میرے اہل بیت اور اہل کو ضائع اور برباد کر دیں ۔‘‘[2] ٭ امام محمد باقر رحمہ اللہ ، کوفہ کے شیعیان کے بارے میں کہتے ہیں : ’’اگر یہ سب کے سب لوگ (یعنی سارے اہل کوفہ) ہمارے شیعہ بن جائیں تو ان میں سے تین چوتھائی تو ہم پر شک کرنے والے ہوں گے جبکہ ان کا ایک چوتھائی احمقوں کا ٹولہ ہو گا۔‘‘[3] ٭ امام جناب موسیٰ کاظم رحمہ اللہ جن کی طرف نسبت رکھنے والے خود کو موسوی کہتے ہیں ، کوفیوں کی حقیقت کو بے نقاب کرتے ہوئے کہتے ہیں : ’’اگر میں اپنے شیعہ کو پرکھوں تو یہ نام کے شیعہ نکلیں ، اگر ان کا امتحان لوں تو مرتد نکلیں ، اگر ان کو جانچوں تو ہزار میں ایک مخلص نکلے، اگر ان کو چھانوں تو اپنوں کے سوا کوئی نہ بچے، یہ تختوں پر ٹیک لگائے ایک زمانہ سے یہ کہتے آ رہے ہیں کہ ہم شیعانِ علی رضی اللہ عنہ ہیں لیکن شیعانِ علی رضی اللہ عنہ تو وہ ہیں
Flag Counter