Maktaba Wahhabi

251 - 441
’’دین سے نکلنے والے اور جماعت سے جدا ہونے والے اس شخص سے قتال کرو۔‘‘[1] ٭ حسین کورانی نے یہ بھی لکھا ہے کہ عبداللہ بن حوزہ تمیمی جو کل تک شیعانِ علی میں سے تھا اور ممکن ہے کہ حضرت حسین رضی اللہ عنہ کو خطوط لکھنے والی شبث بن ربعی کی جماعت میں شامل رہا ہو اور یہ پکا کوفی تھا، لیکن آج حسینی قافلہ کے سامنے کھڑا پکار کر یہ کہہ رہا ہے کہ ’’اگر تم میں حسین موجود ہیں تو انہیں جہنم کی آگ کی بشارت ہو۔‘‘[2] ٭ احسائی لکھتا ہے : ’’سیدنا حسین رضی اللہ عنہ سے لڑنے والا یہ لشکر صرف کوفیوں کا ہی تھا جن کی تعداد تیس ہزار تک بیان کی جاتی ہے اور اس لشکر میں شام، حجاز، سوڈان، مصر، افریقہ، ہندوستان یا پاکستان کا ایک فرد بھی نہ تھا یہ لوگ مختلف قبائل سے اکٹھے ہو گئے تھے۔‘‘[3] ٭ محسن الامین کے بقول سیّدنا حسین رضی اللہ عنہ کے ہاتھ پر بیعت کر کے غداری کرنے والے ان کوفیوں کی تعداد بیس ہزار تھی جنہوں نے بعد میں سیّدنا حسین رضی اللہ عنہ کو قتل کر ڈالا۔[4] ٭ گزشتہ میں امام زین العابدین رحمہ اللہ کا مفصل خطبہ ذکر کیا جا چکا ہے جس میں وہ اہل کوفہ کو نہایت بلیغ انداز میں سرزنش کرتے ہیں اور ان پر ان کے جرم کی قباحت و شناعت کو خوب اجاگر کرتے ہیں جس کا خلاصہ یہ ہے: ٭… تم لوگوں نے میرے والد کو خطوط لکھ کر دھوکا دیا۔ ٭… عہد کر کے اسے توڑا۔ ٭… انہیں بے یار و مددگار چھوڑ کر ان سے قتال کیا اور بالآخر انہیں قتل کر ڈالا۔ ٭… یہ عمل دنیا و آخرت میں تمہاری ذلت و رسوائی اور تباہی و بربادی کا قوی سبب ہے۔ ٭… اور روز قیامت جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اس سوال کا جواب دینے کو تیار ہو جاؤ کہ تم لوگوں نے میری عترت کو کیوں قتل کیا اور میری حرمت کو کیوں پامال کیا؟ تم لوگ میری امت میں سے نہیں ہو۔
Flag Counter