Maktaba Wahhabi

240 - 441
ایک روایت میں ہے کہ حضرت زین العابدین رحمہ اللہ جب روتے اور نوحہ کرتے کوفیوں کے پاس سے گزرے تو کمزور آواز میں کہنے لگے (کیونکہ بیماری نے انہیں بے حد کمزور کر دیا تھا): ’’تم لوگ ہماری وجہ سے رو رہے ہو اور نوحہ کر رہے ہو، تو پھر ہمیں قتل کس نے کیا ہے؟‘‘[1] ایک اور روایت میں مذکور ہے کہ شدید کمزوری کی بنا پر جناب زین العابدین رحمہ اللہ نے کمزور سی آواز میں یہ کہا: ’’یہ لوگ ہم پر رو رہے ہیں تو پھر ان کے سوا ہمارے قاتل اور کون ہیں ؟‘‘[2] ام کلثوم بنت علی رضی اللہ عنہما فرماتی ہیں : ’’اے کوفیو! تمہارا برا ہو، تم لوگوں نے حسین( رضی اللہ عنہما ) کو کیوں بے یار و مددگار چھوڑا اور اسے قتل کر دیا، پھر ان کا مال بھی چھین لیا اور اس کے وارث بن بیٹھے، ان کی عورتوں کو قیدی بنایا اور ان سے پرے ہٹ گئے۔ تم تباہ و برباد ہو جاؤ ! تم جانتے بھی ہو کہ تم لوگوں نے کون سا خون بہایا ہے، کس نیک اور معزز انسان کو قتل کیا ہے، کس بچی کو پکڑا ہے، کس مال کو چھینا ہے؟ تم لوگوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد سب سے بہتر لوگوں کے خون سے ہاتھ رنگے ہیں ، تم لوگوں نے اپنے دلوں سے رحم کو نکال کر پھینک دیا ہوا ہے۔‘‘[3] طبرسی، قمی، مقرم، کورانی اور احمد راسم سیّدہ ام کلثوم رضی اللہ عنہا کے اس خطبہ کو نقل کرتے ہیں جس میں سیدہ رضی اللہ عنہا ان غدار، خائن اور جفا کار کوفیوں کو مخاطب کرتے ہوئے یہ فرماتی ہیں : ’’اما بعد! اے اہل کوفہ! اے مکر و فریب، دھوکہ، مکاری اور عیاری کے پیکرو! اے جفا کارو! آنسو رکتے نہیں ، سسکیاں اور آہیں تھمتی نہیں ۔ تمہاری مثال اس عورت کی سی ہے جو سوت کی اٹی بنا کر اسے توڑ دیتی ہے، تم لوگوں نے اپنی قسموں کو اپنے بچاؤ کا ذریعہ بنا لیا۔ تم لوگوں میں سوائے شیخی، خود پسندی، متکبرانہ بے رخی، دروغ گوئی، غلامانہ چاپلوسی اور دشمنانہ کینہ و نفرت کے سوا اور ہے ہی کیا۔ تم لوگوں کی مثال کوڑی خانہ پر چراگاہ اور قبر پر رکھی چاندی کی سی ہے، تم لوگوں نے جو اپنے آگے بھیجا ہے، وہ بے حد برا ہے، تم پر رب کی ناراضی ہے۔ تم لوگ آخرت کے عذاب میں ہمیشہ رہو گے۔ کیا تم لوگ میرے بھائی (حسین رضی اللہ عنہما کے قتل) پر روتے ہو؟ ہاں ! اللہ کی قسم! تم لوگ بہت زیادہ رؤ وگے اور بہت کم ہنسو گے۔ تم لوگ قتل حسین کے عیب و رسوائی میں ہمیشہ کے لیے گرفتار ہو چکے ہو اور تم لوگ اس عیب سے کبھی نہ چھوٹ پاؤ گے اور بھلا تم لوگ چھوٹ بھی
Flag Counter