Maktaba Wahhabi

217 - 441
اور خونِ مسلم کی حفاظت کی ضمانت تھی، جو اخوت، باہمی تعاون و تناصر اور ہمدردی و غم گساری کے ثمرات لاتی اور کتاب و سنت کے دشمنوں پر امت مسلمہ کی صفوں میں داخل ہونے کے سب دروازوں کو ہمیشہ ہمیشہ کے لیے بند کر دیتی۔ لیکن صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے بغض رکھنے والے امت مسلمہ کے اتفاق و اتحاد کو ٹھنڈے پیٹوں کیونکر قبول کر سکتے تھے؟ اور قدم قدم پر امت مسلمہ کے پیروں کو پھسلانے کے لیے مکر و فریب کے کیچڑ پھیلانے سے کیونکر باز آ سکتے تھے؟ بالخصوص جب کہ امت مسلمہ کی اکثریت جاہل اور ان کی دسیسہ کاریوں اور ریشہ دوانیوں سے غافل اور ان کی زیر زمین سازشوں سے لاعلم و بے خبر بھی ہو؟ تاریخ گواہ ہے کہ یہ نامراد طبقہ ان نالائق کاموں میں من چاہے نتائج تک صرف اس لیے پہنچا کیونکہ اس ثقافت کا فقدان تھا جو ان سے ہوشیار کرتی اور وہ ظاہری منہج غیر موجود تھا جو ان کے جرائم گنواتابھی اور دکھلاتا اور سمجھاتا بھی۔ ایسی کتابیں شاذ و نادر لکھی گئیں جو امت مسلمہ کو صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے ان قاتلوں کے مکر و فریب سے آگاہ کرتیں اور آج بھی ایسے خطیبوں ، قلم کاروں اور تبصرہ نگاروں کی شدید قلت بلکہ فقدان ہے جو امت کی صحیح منہج پر تعلیم و تربیت کریں اور بالخصوص اس اسلام دشمن، اولاد انبیاء کے قاتل اور آل بیت رسول کے غداروں کی غداری اور عیاری سے عامۃ الناس کو باخبر کریں ۔ تاریخ کا طالب علم اس بات کا بخوبی اندازہ لگا سکتا ہے کہ سبائیت کا یہی خفیہ ہاتھ ہے جو یہود و ہنود کے روپ میں چہرے بدل بدل کر سامنے آتا ہے اور امت مسلمہ کے ماضی اور حال سے کھیلتا چلا آیا ہے اور اس کے مستقبل سے بھی کھلواڑ کر رہا ہے۔ ان کوفیوں کے پاس ایک ایسی پہیلی نما ثقافت اور عقیدہ ہے جس کی بنیاد امت کے ابرار و اخیار، سلف صالحین اور ائمہ و اکابر پر لعن طعن اور سب و شتم پر ہے۔ ملت اسلامیہ کے مسلمہ متقی و پرہیزگار قائدین کے خلاف اشتعال انگیزی اس سبائیت کا رکن اعظم ہے۔ دین اسلام کے خلاف شکوک و شبہات کی گرد اڑانا اس کا کارِ منصبی ہے۔ چونکہ ان لوگوں کو امت مسلمہ کے فکر و عقیدہ سے برسر پیکار ہونے والے ہر انسان کے ساتھ ایک ازلی اور طبعی مناسبت ہے اس لیے یہ ہر جگہ اپنے مطلب کے لوگ ڈھونڈ نکالتے ہیں ۔ ایسا ہی سیّدنا حسین بن علی رضی اللہ عنہما کے ساتھ بھی ہوا کہ جب ان عیاروں نے جھوٹے خطوط لکھ کر جناب حسین بن علی رضی اللہ عنہما کو کوفہ میں بلوا لیا تو آگے ان بے یار و مددگار مسافرانِ حق کو کسی فتنہ پرداز کے ہاتھوں میں دے دینے میں بھی انہیں خاطر خواہ کامیابی مل گئی اور ابن زیاد کی صورت میں زمانے بھر کا ایک احمق ان کے ہاتھ لگ گیا۔ چنانچہ انہی کوفیوں نے کوفہ کے امیر مرجانہ فارسیہ کے سپوت ابن زیاد کو خوب بھڑکایا اور اسے ایسا شیشے میں اتارا کہ بالآخر اس نے
Flag Counter