Maktaba Wahhabi

212 - 441
ابن زیاد نے جب یہ خط پڑھا تو بے اختیار کہہ اٹھا: ’’یہ ایک ایسے شخص کا خط ہے جو اپنے امیر کا خیرخواہ اور اپنی قوم پر مہربان ہے۔ مجھے یہ تینوں باتیں منظور ہیں ۔‘‘[1] لیکن اے کاش کہ ایسا ہو جاتا، مگر ایسا نہ ہوا کیونکہ ابن زیاد کے اردگرد جن لوگوں کا اکٹھ تھا، وہ بے حد بدباطن، علم و حلم سے محروم، خوفِ الٰہی سے خالی، ضعیف الرائے، ضعیف العقیدہ، فتنہ کے رسیا، اصحابِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے دشمن اور ان سے شدید بغض اور کینہ رکھنے والے تھے، فتنوں کو ہوا دینا ان کا پیشہ تھا اور وہ سیادت و زعامت کی جھوٹی تمنائیں رکھتے تھے۔ تاریخ کا طالب علم جانتا ہے کہ اس وقت ابن زیاد کی عقل و فکر اور رائے پر شمر بن ذی الجوشن جیسے بدقماشوں کا غلبہ تھا جو خود کو شیعانِ علی رضی اللہ عنہ باور کرواتا تھا۔ آئندہ پیش آنے والے تمام روح فرسا واقعات اور قلب و جگر کو جلا کر خاکستر کر دینے والے تمام فتنوں کے پس پردہ اسی قماش کے لوگوں کا ہاتھ تھا جنہوں نے امت مسلمہ کی اس وحدت کا شیرازہ بکھیر کر رکھ دیا جس کو سیّدنا معاویہ رضی اللہ عنہ اور سیّدنا حسن رضی اللہ عنہ کے حلم و کرم، صبر و ثبات کی قوت اور حسنِ سیاست نے قائم کیا تھا۔ سیّدنا معاویہ رضی اللہ عنہ نے افتراق و انتشار اور شقاق و نزاع کے سب دروازے بند کر دئیے تھے اور حلم و برداشت کا کوہِ گراں بن کر امت مسلمہ کے اتفاق و اتحاد کی حفاظت کرتے رہے تھے۔ چنانچہ سیّدنا معاویہ رضی اللہ عنہ نے روبرو تنقیدیں سنیں ، برملا طعن و تشنیع سنی، سب کو کھل کر بولنے کا موقعہ دیا، سب کا موقف سنا، معارضین کے اعتراضات پر توجہ دی، مگر یہاں سوائے صبر و برداشت کے اور کچھ نہ تھا، نہ اسلحہ نہ تلوار، بس کرم ہی کرم تھا۔ چنانچہ آپ نے سب کو راضی کیا، زیادتیوں کو برداشت کیا، جفاؤ ں کو سہا، تلخی و ترشی کو جھیلا اور سب کی لغزشوں سے درگزر کیا۔ جس کے نتیجہ میں ایک بے مثال اسلامی حکومت وجود میں آئی جس میں فتنہ پروروں کو پر مارنے کی جرأت نہ ہوتی تھی اور نہ انہیں سر چھپانے کو جگہ ہی ملتی تھی۔ کہاں سیّدنا معاویہ رضی اللہ عنہ جیسا عظیم مدبر اور حلیم و کریم انسان اور صحابی رسول صلی اللہ علیہ وسلم اور کہاں ابن زیاد جیسا بے بہرہ انسان جس نے باطنیت اور حقد و مکر میں غرق اور کینہ و نفرت سے لتھڑی رافضی اور سبائی کوفی فضاؤ ں میں پرورش پائی تھی۔ کیا ایسے انسان میں سیّدنا معاویہ رضی اللہ عنہ کے حلم و کرم کی پاکیزہ صفات کی ادنیٰ سی جھلک بھی پائی جا سکتی تھی۔ کیا اس میں سیّدنا معاویہ رضی اللہ عنہ کے تدبر و سیاست کی پرچھائیاں نظر آ سکتی تھیں ؟ کیا
Flag Counter