Maktaba Wahhabi

213 - 441
اس میں سیّدنا معاویہ رضی اللہ عنہ کے عفو و درگزر کی خوئے طیبہ کے آثار مل سکتے تھے؟ کیا ابن زیاد میں سیّدنا حسن بن علی رضی اللہ عنہما کی صلح جوئی کی عظیم ترین صفت کے نشانات مل سکتے تھے؟!! ہرگز نہیں ! یہاں صبر و برداشت، کرمِ نفس اور عفت لسان کا دُور دُور تک نشان نہ ملتا تھا۔ جس کا لازمی نتیجہ یہ نکلا کہ ابن زیاد کوفہ میں پیش آنے والے پہلے ہی امتحان میں بری طرح ناکام ہو گیا۔ چنانچہ اس نے بے سوچے سمجھے اور خانوادۂ رسول پر کمال جرأت کرتے ہوئے ابن عقیل کے خون سے اپنے ہاتھ رنگ لیے اور اس نالائق اقدام میں اس قدر تیزی دکھلائی کہ ذرا دیر کو بھی یہ نہ سوچا کہ کیا اس مشکل کا حل تلوار کے استعمال کے بغیر بھی ممکن ہے؟!! ابن زیاد نے دوسری اور بدترین ناکامی یہ دکھلائی کہ جن بدباطنوں نے اسے سیّدنا حسین بن علی رضی اللہ عنہما کے ساتھ صلح کر لینے کے فرضی خوفناک نتائج سے ڈرایا، ابن زیاد آنکھ بند کر کے ان کینہ پروروں کے پیچھے ہو لیا اور ان کوفیوں کے اس مشورہ کو بلا تامل قبول کر لیا کہ سیّدنا حسین بن علی رضی اللہ عنہما کی صلح کی تمام تر پیش کشوں کو پائے حقارت سے ٹھکرا دیا جائے، اور سیّدنا حسین بن علی رضی اللہ عنہما نے جس سمع و طاعت اور صلح و جماعت کی پیش کش کی ہے اسے ہرگز بھی درخورِ اعتنا نہ سمجھا جائے۔ چنانچہ ان کوفیوں نے ابن زیاد کو یہ کہہ کر ڈرایا: ’’کیا آپ ان سے صلح قبول کرتے ہیں حالانکہ اس وقت وہ آپ کی زیر ولایت سرزمین پر فروکش ہو چکے ہیں ؟ اللہ کی قسم! اگر آج آپ نے انہیں اپنے علاقہ میں سے اس حال میں جانے دیا کہ انہوں نے اپنا ہاتھ آپ کے ہاتھ میں نہیں دیا تو یاد رکھئے! یہ اس سے بھی زیادہ طاقت اور قوت کے ساتھ ابھر کر آپ سامنے آئیں گے …‘‘ چنانچہ ان ناہنجاروں نے تینوں میں سے کسی ایک بات کو بھی قبول کرنے سے انکار کر دیا اور شرط لگا دی کہ سیّدنا حسین بن علی رضی اللہ عنہما واپس جانے یا شام جانے سے قبل ایک بار عبیداللہ بن زیاد کے پاس ضرور آئیں گے پھر جو ابن زیاد نے مناسب سمجھا وہ کرے گا۔ وگرنہ انہیں نہ تو مدینہ جانے دیا جائے گا، نہ شام، اور نہ کہیں اور۔ سیّدنا حسین بن علی رضی اللہ عنہما نے ابن زیاد اور اس کے حواریوں کی اس بات کو ماننے سے صاف انکار کر دیا، جس پر کوفی سبائی لشکر نے آپ سے قتال شروع کر دیا اور بالآخر آپ کو شہید کر دیا۔[1] ان بدبختوں میں سب سے پیش پیش شمر بن ذی الجوشن کوفی تھا۔ بلاشبہ یہ اعدائے صحابہ تھے اور ان کا
Flag Counter