Maktaba Wahhabi

208 - 441
مجھے خطوط نہ لکھے تھے …؟ بولے: ہم نے ایسا کوئی کام نہیں کیا، سیّدنا حسین رضی اللہ عنہ نے یہ جواب سن کر ارشادفرمایا: ’’سبحان اللہ کیوں نہیں ! اللہ کی قسم تم لوگوں نے خطوط لکھے تھے۔‘‘[1] سیّدنا حسین رضی اللہ عنہ اپنی قسم میں سچے تھے، ان کے پاس ان کوفیوں کے نام بنام خطوط تھے لیکن آپ یہ نہ جانتے تھے کہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم پر لعن طعن کر کے اور ان مقدس ہستیوں پر بہتان دھر کے مکر و فریب کے جال بننا ان کا پیشہ ہے اور اس پیشہ پر آل بیت کی محبت و تعظیم کا وہ پردہ ڈالتے ہیں جو سنت نبویہ کے خلاف ہے اور وہ محبت و تعظیم بشریت میں الوہیت کے عنصر کو پیدا کرتی ہے۔ دین دشمن اس طبقہ نے صدیوں تک امت سنت و جماعت کے ساتھ عقیدت و محبت کے نام پر کھلواڑ جاری رکھا۔ حتیٰ کہ ان کی صفوں میں افتراق پیدا کر دیا اور آج امت مسلمہ مختلف طبقوں ، حکومتوں اور ضابطوں میں ڈھل چکی ہے جن کا اس سے قبل وجود تک نہ تھا اور ان سب سانچوں ، فرقوں ، طبقوں اور قالبوں کی بنیاد سنت نبویہ کے انہدام پر رکھی گئی ہے۔ ان حالات کے تناظر میں آج امت سنت و جماعت ایک ایسی ہمہ گیر اور ہمہ جہت تہذیب و ثقافت کی ضرورت ہے جو ان سب دیکھے اَن دیکھے خطرات کے آگے سیسہ پلائی دیوار بن کر کھڑی ہو سکے اور اپنے ماضی اور حال میں ایک مضبوط ربط پیدا کر کے مستقل کا ایک ٹھوس لائحۂ عمل تیار کر سکے۔ جو نامراد طبقہ کل امت مسلمہ کے دو شہیدوں (سیّدنا عثمان اور سیّدنا حسین رضی اللہ عنہما ) کے خونوں کے گناہوں کو اپنی گردن پر لاد کر لوٹا تھا، اگر آج کچھ لوگ ان کے ساتھ حسن ظن رکھتے ہیں ، انہیں بنظر تحسین دیکھتے ہیں ، ان کے عقیدۂ مظلومیت پر اشک بار ہو جاتے ہیں اور ان مکار قاتلوں کے ہم نوالہ و ہم پیالہ بن کر ان کے ساتھ نشست و برخاست رکھتے ہیں ، وہ جان لیں اور گوشِ ہوش نیوش سے سن لیں کہ وہ بھی ان اشرار و فجار کے جریمۂ قتل اور اِفسادِ عقیدہ میں برابر کے شریک ہیں ۔ جناب سیّدنا حسین بن علی رضی اللہ عنہما کے سامنے اپنے خروج کے جواز اور اس جواز کے اجتہاد کے یہی دلائل تھے جن کو ہم نے سطورِ بالا میں نقل کیا ہے۔و اللہ اعلم ۔ وگرنہ جناب حسین بن علی رضی اللہ عنہما جیسا ایک ذہین، لبیب، اریب، فطین اور دانا و بینا اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت کو مضبوطی سے تھامنے والا کریم النفس انسان حضرات صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی مخالفت کی جرأت بھی نہ کر سکتا تھا۔ آپ کا اعتقاد تھا کہ حضرات صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اور دوسرے تمام اکابر، جنہوں نے آپ کو خروج سے روکا تھا کہ ان کے پاس وہ شرعی جوازات نہ تھے جو آپ کے پاس تھے اور جیسا کہ آپ سمجھتے تھے، اپنے انصار و اعوان کے اسرار کو طشت از بام کرنے میں کوئی مصلحت بھی نہ
Flag Counter