کی تعلیم و تربیت میں بڑی جانکاہ کاوشیں کی تھیں ، جن میں ایک عظیم نام ابو الاسود الدؤلی[1] کا بھی آتا ہے، جو کبار تابعین میں سے تھے۔
ابو الاسود سیّدنا علی رضی اللہ عنہ کے مشیرانِ خاص میں سے تھے۔ چونکہ ابن زیاد کے والد سیّدنا امیر المومنین علی رضی اللہ عنہ کے اعوان و انصار میں سے تھے اس لیے ابو الاسود نے ابن زیاد کی تعلیم و تربیت پر خصوصی توجہ دی۔ ابوالاسود اخیر وقت تک سیّدنا علی رضی اللہ عنہ کے وفادار رہے۔ البتہ سیّدنا علی رضی اللہ عنہ کی شہادت کے بعد جناب امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کے حلم و کرم نے انہیں راضی کر دیا اور وہ امت کی وحدت و شیرازہ بندی کے لیے سرگرم عمل ہو گئے اور اس کا لازمی نتیجہ ان عناصر سے شدید عداوت کی صورت میں نکلا جو امت مسلمہ کی صفوں کو منتشر کرنا چاہتے تھے۔ جن میں سرفہرست رافضی سبائیوں کا نام آتا ہے۔ چنانچہ ابو الاسود سبائیوں کے ازحد دشمن تھے۔ ہمارا یہ مختصر رسالہ ان تفاصیل کا نہ تو متحمل ہے اور نہ ان تفاصیل کا یہ موقعہ ہی ہے۔ البتہ اتنی بات ضرور ہے کہ جن لوگوں نے سیّدنا عثمان و علی رضی اللہ عنہما کے پاکیزہ خونوں سے اپنے ہاتھوں کو رنگتے ہوئے مطلق دریغ نہ کیا، ان کے بعد
|