﴿اِنَّمَا یُرِیْدُ اللّٰہُ لِیُذْہِبَ عَنْکُمُ الرِّجْسَ اَہْلَ الْبَیْتِ وَیُطَہِّرَکُمْ تَطْہِیْرًاo﴾ (الاحزاب: ۳۳)
’’اللہ تو یہی چاہتا ہے کہ تم سے گندگی دور کر دے اے گھر والو! اور تمھیں پاک کر دے ، خوب پاک کرنا۔‘‘[1]
بلاشبہ یہ ایک عظیم فضیلت و منقبت ہے جو اسی ’’مبارک کنبہ‘‘ کے ساتھ خاص ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس خاندان کے لیے جو دعائیں مانگیں جناب حسین بن علی رضی اللہ عنہما ان سب دعاؤ ں میں شریک ہیں ۔ ان دعاؤ ں میں ظاہر و باطن کی طہارت، عقیدہ و عمل کی پاکیزگی، قرآن و سنت سے تمسک و اعتصام اور دین متین پر عمل سب شامل ہیں ۔ یہ بات بھی معلوم ہے کہ یہ آیت ازواجِ مطہرات کے بارے میں نازل ہوئی تھی کیونکہ اس آیت میں از اوّل تا آخر خطاب ازواج مطہرات رضی اللہ عنہن کو ہے۔ چنانچہ ارشاد ہے:
﴿یٰنِسَآئَ النَّبِیِّ لَسْتُنَّ کَاَحَدٍ مِّنَ النِّسَآئِ اِنِ اتَّقَیْتُنَّ فَلَا تَخْضَعْنَ بِالْقَوْلِ فَیَطْمَعَ الَّذِیْ فِیْ قَلْبِہٖ مَرَضٌ وَّ قُلْنَ قَوْلًا مَّعْرُوْفًاo وَ قَرْنَ فِیْ بُیُوْتِکُنَّ وَ لَا تَبَرَّجْنَ تَبَرُّجَ الْجَاہِلِیَّۃِ الْاُوْلٰی وَ اَقِمْنَ الصَّلٰوۃَ وَ اٰتِیْنَ الزَّکٰوۃَ وَ اَطِعْنَ اللّٰہَ وَ رَسُوْلَہٗ اِنَّمَا یُرِیْدُ اللّٰہُ لِیُذْہِبَ عَنْکُمُ الرِّجْسَ اَہْلَ الْبَیْتِ وَیُطَہِّرَکُمْ تَطْہِیْرًاo وَاذْکُرْنَ مَا یُتْلٰی فِیْ بُیُوْتِکُنَّ مِنْ اٰیٰتِ اللّٰہِ وَ الْحِکْمَۃِ اِنَّ اللّٰہَ کَانَ لَطِیْفًا خَبِیْرًا﴾ (الاحزاب: ۳۲-۳۴)
’’اے نبی کی بیویو! تم عورتوں میں سے کسی ایک جیسی نہیں ہو، اگر تقویٰ اختیار کرو، تو بات کرنے میں نرمی نہ کرو کہ جس کے دل میں بیماری ہے طمع کر بیٹھے اور وہ بات کہو جو اچھی ہو اور اپنے گھروں میں ٹکی رہو اور پہلی جاہلیت کے زینت ظاہر کرنے کی طرح زینت ظاہر نہ کرو اور نماز قائم کرو اور زکوٰۃ دو اور اللہ اور اس کے رسول کا حکم مانو۔ اللہ تو یہی چاہتا ہے کہ تم سے گندگی دور کر دے اے گھر والو! اور تمھیں پاک کر دے ، خوب پاک کرنا اور تمھارے گھروں میں اللہ کی جن آیات اور دانائی کی باتوں کی تلاوت کی جاتی ہے انھیں یاد کرو۔ بے شک اللہ ہمیشہ سے نہایت باریک بین، پوری خبر رکھنے والا ہے۔‘‘
ان آیات میں ان دشمنانِ صحابہ کا قطعی ردّ ہے جن کے دل حضرات صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اور ازواج
|