Maktaba Wahhabi

144 - 441
محبت ہے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ہاں ! (اور سنو) جس نے ان دونوں سے محبت کی اس نے مجھ سے محبت کی اور جس نے ان دونوں سے بغض رکھا تو اس نے مجھ سے بغض رکھا۔‘‘[1] حضرات صحابہ کرام رضی اللہ عنہم حسنین کریمین رضی اللہ عنہما سے اس لیے بے پناہ محبت کرتے تھے کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو ان دونوں سے محبت تھی۔ چنانچہ حضرات حسنین کریمین رضی اللہ عنہما کی محبت سنت اور ان دونوں کا بغض بدعت و ردّت قرار دیا گیا۔ لہٰذا جو حضرات حسنین کریمین رضی اللہ عنہما کے نانا حضرت رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت کا مخالف ہے اور اسے انصار و مہاجرین سے بغض ہے اور اسے امت کے اسلاف و ائمہ سے کینہ ہے وہ کبھی حضرات حسنین کریمین رضی اللہ عنہما سے محبت کرنے والا نہیں کہلا سکتا۔ جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا قرب ایک انسان میں علم و حلم اور جود و کرم جیسے اخلاق فاضلہ اور مکارم عالیہ پیدا کرتا ہے تو ضروری تھا کہ سیّدنا حسین بن علی رضی اللہ عنہما بھی ’’خلق عظیم‘‘ کے اس منبع و سرچشمہ سے زبردست سیراب ہوتے اور جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی تربیت و عنایت آپ میں صبر و احتساب اور جرأت و شجاعت جیسی بلند صفات پیدا کرتی۔ پھر ایسا ہی ہوا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خصوصی پرورش نے سیّدنا حسین رضی اللہ عنہ کی روح میں کتاب و سنت سے تمسک و اعتصام کو جاگزیں کر دیا، آپ کتاب و سنت پر عمل کرنے کے بے حد حریص تھے۔ سیّدنا حسین رضی اللہ عنہ کی کتابِ زندگی کا ایک ایک ورق اس بات کی شہادت دیتا ہے اور یہ ایمان افروز داستان سناتا ہے کہ آپ نے کتاب و سنت کی سربلندی اور دوسرے اجتہادات و احکامات پر کتاب و سنت کی برتری کے لیے ناقابل فراموش قربانیاں دیں جن کو گردشِ لیل و نہار، مرورِ زمان اور صدیوں کی مسافت کبھی مٹا نہیں سکتی۔ سیّدنا حسین بن علی رضی اللہ عنہما کی ایک عظیم منقبت حدیث کساء کا قصہ ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے جب اپنے اہل بیت کو ایک چادر میں لے کر ان کے لیے دعا کی تھی تو ان میں سیّدنا حسین رضی اللہ عنہ بھی شامل تھے۔ سیّدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا یہ واقعہ سناتے ہوئے بیان کرتی ہیں : ’’ایک صبح نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم باہر تشریف لائے آپ صلی اللہ علیہ وسلم جسم مبارک پر سیاہ دھاگوں سے بنی کجاووں جیسے نقش کی چادر تھی۔ اتنے میں حسن بن علی رضی اللہ عنہما آئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں اس چادر میں لے لیا۔ پھر حسین رضی اللہ عنہ آئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں حسن رضی اللہ عنہ کے ساتھ (چادر میں ) داخل کر لیا۔ پھر فاطمہ رضی اللہ عنہا آئیں تو انہیں (بھی چادر میں ) داخل کر لیا۔ پھر علی رضی اللہ عنہ آئے تو انہیں (بھی اس چادر میں ) داخل کر لیا، پھر قرآن کریم کی یہ آیت تلاوت کی:
Flag Counter