Maktaba Wahhabi

143 - 441
آئے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی گود میں گر گئے۔ پھر انہوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی داڑھی میں ہاتھ ڈال کر کھیلنا شروع کر دیا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سیّدنا حسین رضی اللہ عنہ کے منہ کو کھولتے اور اس میں اپنا منہ داخل کر کے فرماتے: ’’اے اللہ! مجھے اس سے محبت ہے، تو بھی اس سے محبت کر۔‘‘[1] حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سیّدنا حسین رضی اللہ عنہ کے قدموں سے گرد جھاڑ دیا کرتے تھے۔[2] ایسا وہ حضرت حسین رضی اللہ عنہ سے محبت اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی قرابت کی تعظیم کی بنا پر کرتے تھے۔ کسی عراقی نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما سے اس مُحرِم کے بارے میں سوال کیا جس نے حالت احرام میں مکھی مار دی تھی تو حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما نے فرمایا: ’’یہ عراقی مکھی کے بارے میں پوچھتے ہیں حالانکہ انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے نواسہ کو مار ڈالا (اور پروا تک نہ کی) جبکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے (ان کے بارے میں یہ) فرمایا تھا: ’’یہ دونوں (یعنی حضرات حسنین کریمین رضی اللہ عنہما ) میرے دنیا کے دو پھول ہیں ۔‘‘[3] نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو حضرات حسنین کریمین رضی اللہ عنہما سے جس قدر محبت تھی، اتنی کسی ماں باپ کو اپنی اولاد سے نہیں ہو سکتی۔ چنانچہ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں : ’’نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم حضرات کریمین رضی اللہ عنہما کے لیے تعوذ پڑھا کرتے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے: ’’میں تم دونوں کو اللہ کے کامل کلمات کی پناہ میں دیتا ہوں ہر شیطان اور مہلک چیز سے اور ہر نظر بد سے۔‘‘[4] حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : ’’نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم باہر تشریف لائے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک کندھے پر حسین رضی اللہ عنہ اور دوسرے کندھے پر حسن رضی اللہ عنہ کو اٹھایا ہوا تھا۔ کبھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم اِن کو بوسہ دیتے اور کبھی اُن کو، یہاں تک کہ ہمارے پاس آ پہنچے۔ ایک آدمی نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول! کیا آپ کو ان سے
Flag Counter