ہیں اور سب سے سچے نام حارث اور ہمام ہیں اور سب سے برے نام حرب اور مرہ ہیں ۔‘‘[1]
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ فرماتے ہیں : ایک آدمی کا بیٹا پیدا ہوا، اس نے اس کا نام قاسم رکھ دیا تو ہم نے کہا: ہم تمہیں ابو القاسم کہہ کر نہ پکاریں گے اور کوئی کراہت نہیں ۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو جب اس بات کی خبر دی گئی تو فرمایا: ’’اپنے بیٹے کا نام عبدالرحمن رکھو۔‘‘[2]
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس بات سے منع فرمایا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی کنیت پر کوئی اپنی کنیت رکھے۔ چنانچہ فرمایا: ’’میرے نام پر اپنے نام رکھو البتہ میری کنیت پر اپنی کنیت نہ رکھو اور جس نے خواب میں مجھے دیکھا اس نے مجھے ہی دیکھا کیونکہ شیطان میری صورت میں نہیں آ سکتا اور جس نے جان بوجھ کر مجھ پر جھوٹ بولا وہ اپنا ٹھکانہ جہنم میں بنا لے۔‘‘[3]
اس ممانعت کی وجہ یہ ہوئی کہ بقیع میں ایک شخص نے کسی کو ابو القاسم کہہ کر پکارا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مڑ کر اسے دیکھا، اس آدمی نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ! میں نے آپ کو نہیں بلایا تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ’’میرے نام پر نام رکھو البتہ میری کنیت پر اپنی کنیت نہ رکھو۔‘‘[4] اور فرمایا: ’’میرے نام پر نام رکھو اور میری کنیت پر کنیت مت رکھو، بے شک میں قاسم (تقسیم کرنے والا) ہوں اور میں تم لوگوں میں تقسیم کرتا ہوں ۔‘‘[5]
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اچھے نام رکھنے کا حکم دیا۔ اسی لیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سیّدنا حسین رضی اللہ عنہ کا نام حرب سے بدل کر ’’حسین‘‘ رکھا۔ روایت میں آتا ہے کہ حضرت منذر بن اسید رضی اللہ عنہ جب پیدا ہوئے تو انہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں لایا گیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں اپنی ران پر رکھا اور اپنے سامنے رکھی کسی چیز کی طرف متوجہ ہو گئے (اور ذرا دیر کو سو گئے) اس پر ابو اسید رضی اللہ عنہ نے اپنے بیٹے کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ران سے اٹھا لیا۔ جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم متوجہ ہوئے تو دریافت فرمایا: ’’بچہ کہاں ہے؟‘‘ ابو اسید رضی اللہ عنہ نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول! ہم نے اسے واپس کر دیا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا: ’’اس کا نام کیا ہے؟‘‘ ابو اسید رضی اللہ عنہ نے بتلایا کہ ’’فلاں ‘‘۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’نہیں بلکہ اس کا نام منذر ہے۔‘‘ پس ابو اسید رضی اللہ عنہ نے اس دن سے اپنے بچے کا نام منذر رکھ دیا۔[6]
|