Maktaba Wahhabi

115 - 441
(۲)… یا پھر سرحدوں پر جانے دو۔ (۳)… یا پھر یزید کے پاس جانے دو تاکہ میں اس کے ہاتھ پر بیعت کر لوں ۔ ٭ یزید یوں اور کوفیوں کا اس مبنی برانصاف بات کو ٹھکرانا۔ ٭ صلح سے انکار اور بغاوت اور ظلم پر اصرار، جو ان کی بدنیتوں اور جان بوجھ کر فتنہ و فساد برپا کرنے اور بے وفائی، خیانت اور بدعہدی کے مرتکب ہونے کی غمازی کرتا ہے۔ ٭ سیّدنا حسین بن علی رضی اللہ عنہما کا والی کوفہ عبیداللہ بن مرجانہ فارسیہ کے حکم پر اترنے سے انکار کرنا۔ ٭ اس کوفی فوج کی شخصیت و حقیقت کی طرف اشارہ جس نے ریحانۂ رسول صلی اللہ علیہ وسلم ، جگر گوشۂ بتول رضی اللہ عنہا سیّدنا حسین بن علی بن ابی طالب بن عبدالمطلب رضی اللہ عنہما کو قتل کرنے کی ناپاک جسارت کی اور یہ کہ وہ وہی لوگ تو تھے، جو امیر المومنین خلیفہ راشد سیّدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کی فوج میں تھے اور یہ کہ سیّدنا حسین بن علی رضی اللہ عنہما کی قاتل اس فوج میں ایک بھی شامی نہ تھا۔ ان تفصیلات کو بیان کرنے کے بعد ہم نے اس رسالہ میں ان باتوں کو بھی مشرح اور منقح کیا ہے: ٭ سیّدنا حسین بن علی رضی اللہ عنہما کو کیسے شہید کیا گیا؟ ٭ سیّدنا حسین بن علی رضی اللہ عنہما کی نماز جنازہ۔ ٭ سیّدنا حسین بن علی رضی اللہ عنہما کے ساتھ جامِ شہادت نوش کرنے والے آلِ بیت اطہار کے افراد۔ ٭ دشمنانِ صحابہ رضی اللہ عنہم کا آل بیت اطہار کے فرزندوں میں سے ابوبکر، عمر اور عثمان کے ناموں کو چھپانا جو سیّدنا حسین بن علی رضی اللہ عنہما کے دوش بدوش مسند شہادت پر رونق افروز ہوئے تھے۔ ٭ آل بیت اطہار رضی اللہ عنہم کا اس بات کو تاکید کے ساتھ بیان کرنا کہ قتل حسین رضی اللہ عنہ کی ذمہ داری اہل کوفہ کے سر ہے اور یہ وہی لوگ ہیں جنہوں نے سیّدنا حسین بن علی رضی اللہ عنہما سے بدعہدی کا ارتکاب کیا، انہیں بے یار و مددگار چھوڑا۔ ٭ آل بیت اطہار رضی اللہ عنہم کا کوفیوں کی عیب کشائی کرنا، ان سے براء ت کا اظہار کرنا،[1] ان پر بددعا کرنا، ان کے نئے روپ میں ظاہر ہونے والے پرانے مکر و فریب سے ڈرانا اور اس سے بچنے کی تاکید کرنا اور ان پر بھروسہ کرنے والوں یا تعاون کرنے والوں سے ہوشیار رہنے کی تاکید کرنا۔
Flag Counter