Maktaba Wahhabi

75 - 512
آخرت اور دنیا ہے۔ میں نے تو تمہیں شعلے مارتی ہوئی آگ سے ڈرا دیا ہے۔ جس میں صرف وہی بدبخت داخل ہوگا جس نے جھٹلایا اور (اس کی پیروی سے) منہ پھیر لیا۔ اور اس سے ایسا شخص دور رکھا جائے گا جو پرہیزگار ہو گا۔ جو پاکی حاصل کرنے کے لیے اپنا مال دیتا ہے۔ کسی کا اس پر کوئی احسان نہیں کہ جس کا بدلہ دیا جا رہا ہو۔ بلکہ صرف اپنے پروردگار بزرگ و بلند کی رضا چاہنے کے لیے۔ یقینا وہ (اللہ بھی) عنقریب رضا مند ہو جائے گا۔‘‘ اللہ و رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو خوش کرنے کے لیے سب سے زیادہ مال خرچ کرنے والے ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ تھے۔ پہلی اسلامی جماعت کے افراد کے مابین یہ تکافل، خیر وعطا کا مینار تھا۔ اسلام کی برکت سے غلام بھی صاحب عقیدہ وفکر قرار پائے۔ اس موضوع پر گفتگو کرنا، اس سے دفاع کرنا، اس کی راہ میں جہاد کرنا، ان کا نصب العین ہو گیا۔ ابوبکر رضی اللہ عنہ کا ان حضرات کو خریدنا اور آزاد کرنا اسلام کی عظمت کا پتہ دیتا ہے اور اس بات کی عکاسی کرتا ہے کہ یہ دین آپ کے اندر کس طرح گھر کر گیا تھا۔ دور حاضر میں مسلمانوں کو شدید ضرورت ہے کہ وہ اس طرح کے اعلیٰ اقدار اور بلند شعور کو بیدار کریں تاکہ آپس میں اتحاد و اتفاق پیدا ہو اور افراد امت کے درمیان پیار ومحبت اور تعاون کی فضا ہموار ہو، جو دشمنان دین کا نشانہ بن چکے ہیں اور وہ ان کی بیخ کنی میں لگے ہوئے ہیں۔ آپ کی پہلی ہجرت اور ابن الدغنہ کا مؤقف: ام المومنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ میں نے جب آنکھیں کھولیں تو اپنے والدین کو اسلام پر پایا، ہر روز صبح وشام رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے یہاں تشریف لاتے تھے۔ جب مسلمانوں کی ابتلاء وآزمائش کا دور آیا تو میرے والد حبشہ کی طرف ہجرت کے ارادے سے مقام ’’برک الغماد‘‘ تک پہنچے، وہاں ابن الدغنہ جو قبیلہ قارہ [1] کا سردار تھا، آپ سے ملا۔ اس نے کہا: ابوبکر! کہاں کا ارادہ ہے؟ آپ نے کہا: میری قوم نے مجھے یہاں سے نکلنے پر مجبور کر دیا ہے، میں چاہتا ہوں کہ روئے زمین میں سیر کروں اور آزادی سے اپنے رب کی عبادت کروں۔ ابن الدغنہ نے کہا: ابوبکر! آپ جیسا انسان نہ یہاں سے جا سکتا ہے اور نہ اس کو جانے دیا جائے گا۔ آپ تو محتاجوں کی مدد کرتے ہیں، رشتہ داروں کا خیال رکھتے ہیں، لوگوں کا بوجھ یعنی قرض وغیرہ اپنے سر لے لیتے ہیں، مہمان نوازی کرتے ہیں، مصائب میں لوگوں کی مدد اور تعاون کرتے ہیں، میں آپ کو پناہ دیتا ہوں، آپ چلیں اور اپنے شہر میں اپنے رب کی عبادت کریں۔
Flag Counter