تعاون کرتے ہیں۔ جاہلیت میں گناہ سے اپنا دامن داغدار نہیں کیا، ہر دل میں آپ کی محبت تھی، کمزوروں اور غلاموں پر آپ کا دل رقت ورحمت سے لبریز ہو جاتا تھا۔ اللہ کی خاطر غلاموں کو خرید کر آزاد کرنے کے لیے اپنا کافی مال خرچ کیا، حالانکہ ابھی تک غلاموں کو آزاد کرنے کی طرف رغبت دلانے والے احکام اور اس سلسلہ میں ثواب جزیل کے وعدے کا نزول نہیں ہوا تھا۔[1] آپ کمزوروں اور بے سہارا لوگوں پر جو بے دریغ اپنا مال خرچ کر رہے تھے اس پر مکی معاشرہ کو بڑا ہی تعجب تھا اور ان کی نگاہ میں یہ عجیب وغریب چیز تھی، لیکن ابوبکر رضی اللہ عنہ کی نگاہ میں یہ لوگ آپ کے دینی بھائی تھے، آپ کی نگاہ میں ان میں سے ایک فرد کے مقابلے میں روئے زمین کے تمام مشرکین اور ظالمین کی کوئی حیثیت نہیں تھی۔ انھی عناصر پر توحید کی حکومت اور اسلامی تہذیب و تمدن کا قیام عمل میں آیا۔ [2] ابوبکر رضی اللہ عنہ نہ کسی سے تعریف چاہتے تھے اور نہ جاہ ودنیا کے طالب تھے بلکہ ان تمام اعمال خیر سے آپ کا مقصود اللہ تعالیٰ کی رضا وخوشنودی کا حصول تھا۔ ایک دن آپ کے والد نے آپ سے کہا: عزیزم تم کمزور اور ضعیف لوگوں کو آزاد کرتے ہو، اگر تم طاقتور لوگوں کو آزاد کرتے تووہ تمہارے کام آتے، تمہاری طرف سے دفاع کرتے؟ آپ نے عرض کیا: اباجان! میں اللہ کے لیے کر رہا ہوں۔ جب آپ کی یہ حالت تھی تو اس میں کوئی تعجب خیز بات نہیں کہ اللہ تعالیٰ نے آپ کی شان میں قرآنی آیات نازل فرمائیں جو قیامت تک تلاوت کی جاتی رہیں گی۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: فَأَمَّا مَنْ أَعْطَىٰ وَاتَّقَىٰ﴿٥﴾ وَصَدَّقَ بِالْحُسْنَىٰ ﴿٦﴾ فَسَنُيَسِّرُهُ لِلْيُسْرَىٰ ﴿٧﴾ وَأَمَّا مَن بَخِلَ وَاسْتَغْنَىٰ ﴿٨﴾ وَكَذَّبَ بِالْحُسْنَىٰ ﴿٩﴾ فَسَنُيَسِّرُهُ لِلْعُسْرَىٰ﴿١٠﴾ وَمَا يُغْنِي عَنْهُ مَالُهُ إِذَا تَرَدَّىٰ ﴿١١﴾ إِنَّ عَلَيْنَا لَلْـهُدَىٰ﴿١٢﴾ وَإِنَّ لَنَا لَلْآخِرَةَ وَالْأُولَىٰ ﴿١٣﴾ فَأَنذَرْتُكُمْ نَارًا تَلَظَّىٰ﴿١٤﴾ لَا يَصْلَاهَا إِلَّا الْأَشْقَى ﴿١٥﴾ الَّذِي كَذَّبَ وَتَوَلَّىٰ ﴿١٦﴾ وَسَيُجَنَّبُهَا الْأَتْقَى ﴿١٧﴾ الَّذِي يُؤْتِي مَالَهُ يَتَزَكَّىٰ ﴿١٨﴾ وَمَا لِأَحَدٍ عِندَهُ مِن نِّعْمَةٍ تُجْزَىٰ ﴿١٩﴾ إِلَّا ابْتِغَاءَ وَجْهِ رَبِّهِ الْأَعْلَىٰ ﴿٢٠﴾ وَلَسَوْفَ يَرْضَىٰ ﴿٢١﴾ (اللیل: ۵۔۲۱) [3] ’’جس نے دیا (اللہ کی راہ میں) اور ڈرا (اپنے رب سے) اور نیک بات کی تصدیق کرتا رہا، تو ہم بھی اس کو آسان راستے کی سہولت دیں گے۔ لیکن جس نے بخیلی کی اور بے پروائی برتی اور نیک بات کی تکذیب کی تو ہم بھی اس کی تنگی ومشکل کے سامان میسر کر دیں گے، اس کا مال اسے (اوندھا) گرنے کے وقت کچھ کام نہ آئے گا۔ بے شک راہ دکھا دینا ہمارے ذمہ ہے اور ہمارے ہی ہاتھ |
Book Name | سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ شخصیت اور کارنامے |
Writer | ڈاکٹر علی محمد محمد الصلابی |
Publisher | الفرقان ٹرسٹ خان گڑھ مظفر گڑھ پاکستان |
Publish Year | |
Translator | شمیم احمد خلییل السلفی |
Volume | |
Number of Pages | 512 |
Introduction |