’’محمد( صلی اللہ علیہ وسلم ) اللہ کے رسول ہیں اور جو لوگ ان کے ساتھ ہیں کافروں پر سخت ہیں، آپس میں رحم دل ہیں، تو انہیں دیکھے گا کہ رکوع اور سجدے کر رہے ہیں، اللہ تعالیٰ کے فضل اور اس کی رضا مندی کی جستجو میں ہیں۔ ان کا نشان ان کے چہروں پر سجدوں کے اثر سے ہے۔‘‘ اسی طرح ابوبکر رضی اللہ عنہ نے شام کی فتح پر روانہ ہونے والی افواج کو وصیت کرتے ہوئے فرمایا: لوگو! اللہ تعالیٰ نے اسلام کے ذریعہ سے تم پر انعام فرمایا اور جہاد کے ذریعہ تمہیں عزت بخشی اور اس دین کے ذریعہ تمام ادیان پر تمہیں فضیلت بخشی۔ لہٰذا اللہ کے بندو! شام میں رومیوں سے جنگ کے لیے تیار ہو جاؤ۔ میں تم پر امراء مقرر کروں گا اور پرچم متعین کروں گا لہٰذا تم اپنے رب کی اطاعت کرو اور اپنے امراء کی مخالفت مت کرو۔ تم اپنی نیتوں کو خالص کرو اور تمہارا کھانا پینا حلال ہو۔ یقینا اللہ تعالیٰ ان لوگوں کے ساتھ ہے جو تقویٰ اختیار کرتے ہیں اور جو نیکو کار ہیں۔[1] ان لوگوں نے آپ کا جواب ان الفاظ میں دیا: آپ ہمارے امیرہیں اور ہم آپ کی رعایا ہیں۔ حکم دینا آپ کا حکم اور اطاعت کرنا ہمارا کام۔ ہم آپ کے حکم کے مطیع وفرمانبردار ہیں۔ آپ جدھر بھیجیں ہم ادھر کے لیے تیار ہیں۔[2] جس وقت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے شامی فوج کی امارت خالد رضی اللہ عنہ کو سونپی تو ابوعبیدہ رضی اللہ عنہ سے مطالبہ کیا کہ وہ خالد رضی اللہ عنہ کی بات سنیں اور ان کی اطاعت کریں کیونکہ وہ زیرک اور جنگی امور کے ماہر ہیں اور جب خالد بن ولید رضی اللہ عنہ شام پہنچے تو ابوعبیدہ رضی اللہ عنہ سے مطالبہ کیا کہ وہ ہر پرچم کے حامل کو حکم دیں کہ وہ ان کی اطاعت کریں۔ ابوعبیدہ رضی اللہ عنہ نے ضحاک بن قیس کو حکم دیا، وہ لوگوں میں گھوم گھوم کر نئے سالار اعظم خالد رضی اللہ عنہ کی اطاعت کا اعلان کرتے تھے۔ لوگوں نے ان کی سمع و اطاعت کو اختیار کیا۔[3] اپنے آپ کو اس کی رائے کے تابع کر دیں: اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: وَإِذَا جَاءَهُمْ أَمْرٌ مِّنَ الْأَمْنِ أَوِ الْخَوْفِ أَذَاعُوا بِهِ ۖ وَلَوْ رَدُّوهُ إِلَى الرَّسُولِ وَإِلَىٰ أُولِي الْأَمْرِ مِنْهُمْ لَعَلِمَهُ الَّذِينَ يَسْتَنبِطُونَهُ مِنْهُمْ ۗ وَلَوْلَا فَضْلُ اللَّـهِ عَلَيْكُمْ وَرَحْمَتُهُ لَاتَّبَعْتُمُ الشَّيْطَانَ إِلَّا قَلِيلًا (النساء: ۸۳) ’’جہاں انہیں کوئی خبر امن کی یا خوف کی ملی انہوں نے اسے مشہور کرنا شروع کر دیا حالانکہ اگر یہ لوگ اسے رسول اللہ( صلی اللہ علیہ وسلم ) اور اپنے ذمہ داروں کے سپرد کر دیتے تو ان میں سے صلاحیت رکھنے والے یقینا اس کی تہ تک پہنچ جاتے اور اگر اللہ تعالیٰ کا فضل اور اس کی رحمت تم پر نہ ہوتی تو |
Book Name | سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ شخصیت اور کارنامے |
Writer | ڈاکٹر علی محمد محمد الصلابی |
Publisher | الفرقان ٹرسٹ خان گڑھ مظفر گڑھ پاکستان |
Publish Year | |
Translator | شمیم احمد خلییل السلفی |
Volume | |
Number of Pages | 512 |
Introduction |