دوبارہ نہ کریں۔ انہیں حکم فرمایا کہ میانہ روی اور استقامت اختیار کریں اور نیت کو اللہ کے لیے خالص کرتے ہوئے کوشش میں لگے رہیں۔ انہیں خود پسندی اور فخر و غرور سے منع فرمایا، اس سے عمل فاسد ہو جاتا ہے اور اس کے منہ پر مار دیا جاتا ہے۔ احسان جتلانے سے منع فرمایا کیونکہ احسان کرنے والا اللہ تعالیٰ ہے، توفیق دینا اسی کے ہاتھ میں ہے۔[1] دشمن کے حملہ کو روکنا، قوت جمع کرنا، معنوی قوت اور فوج کے حوصلہ کو برقرار رکھنا، معلومات جمع کرنا، منصوبے تیار کرنا اور اس کو پوری قوت، باریک بینی اور نادر احتیاط کے ساتھ نافذ کرنا وغیرہ، جنگی اصول و مبادی میں اسلامی فوج کی مہارت اور قدرت، عراقی معرکوں سے بالکل نمایاں ہے۔ خالد سیف اللہ رضی اللہ عنہ فتوحات عراق میں وسیع تر تجربہ حاصل کرنے کے بعد رومیوں سے جہاد کرنے کے لیے شام روانہ ہوئے تھے۔ اور عراق میں اسلامی افواج کی قیادت کے لیے خالد رضی اللہ عنہ کے بعد مثنیٰ بن حارثہ شیبانی رضی اللہ عنہ کو منتخب کیا گیا، جبکہ سرزمین عراق میں انہیں وسیع تر تجربہ اور ایرانیوں سے جنگ میں بڑی مہارت حاصل ہو چکی تھی۔ تاریخ کے قارئین کے سامنے یہ حقیقت نمایاں ہوتی ہے کہ عراق کی جنگ میں خالد رضی اللہ عنہ نے جو منصوبے وضع کیے تھے ان کا اعتماد اوّلاً اللہ تعالیٰ پر اور پھر دقیق معلومات فراہم کرنے پر تھا۔ یہ اس بات کی دلیل ہے کہ آپ کا خبر رسانی اور جاسوسی کا محکمہ انتہائی تیز تھا اور ظاہر ہے اس کی تنظیم اور ترتیب مثنیٰ بن حارثہ شیبانی رضی اللہ عنہ جیسے نادر الوجود قائد نے کی ہو گی کیونکہ جہاں ایک طرف آپ کے اندر انتظام وتربیت کی ماہرانہ صلاحیت پائی جاتی تھی، وہیں آپ اس علاقہ سے بخوبی واقف تھے کیونکہ آپ کا تعلق بنو شیبان سے تھا جو بنو بکر کی ایک شاخ ہے اور جو عراق کے سرحدی علاقہ میں فرات کے کنارے آباد تھے، اس کا سلسلہ ’’ہیت‘‘ تک پہنچتا ہے۔ یہ لوگ اپنی جائے اقامت اور روابط کی وجہ سے مخبری کے ماہر تھے اور جب بھی ایرانی فوج حرکت میں آتی اس کے حرکت میں آتے ہی مناسب وقت میں مثنیٰ رضی اللہ عنہ کی زبان پر اس کی خبر جاری ہوتی۔ چھوٹی بڑی کوئی بھی بات کسریٰ کے ایوان سلطنت میں رونما ہوتی تو اس کا علم مثنیٰ رضی اللہ عنہ کو اسی وقت ہو جاتا۔[2] خالد رضی اللہ عنہ کے نام ابوبکر رضی اللہ عنہ کے خط میں تھا: ’’عراق کو چھوڑ دو اور وہاں کی امارت اس شخص کے حوالے کر دو جو تمہارے وہاں پہنچنے سے پہلے وہاں کا امیر تھا۔ پھر تم ہمارے ان ساتھیوں میں سے جو یمامہ سے عراق تمہارے ساتھ گئے ہیں اور جو راستہ میں تمہارے ساتھ ہوئے ہیں اور جو حجاز سے تمہارے پاس پہنچے ہیں ان میں سے نصف کو اپنے ساتھ لے کر شام پہنچو اور ابوعبیدہ بن الجراح اور ان کے ساتھیوں سے جا ملو اور جب تم ان کے |
Book Name | سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ شخصیت اور کارنامے |
Writer | ڈاکٹر علی محمد محمد الصلابی |
Publisher | الفرقان ٹرسٹ خان گڑھ مظفر گڑھ پاکستان |
Publish Year | |
Translator | شمیم احمد خلییل السلفی |
Volume | |
Number of Pages | 512 |
Introduction |