اس کا مطلب یہ ہوا کہ مرتد ہر اس شخص کو کہیں گے جو اس چیز کا انکار کرے جس کا دین ہونا معلوم ومتعین ہو جیسے نماز، زکوٰۃ، نبوت، مومنین سے دوستی ومحبت، یا ایسے قول یا فعل کا مرتکب ہو جس میں کفر کے سوا کسی تاویل کا احتمال نہ ہو۔[1] ۲۔ بعض آیات جو مرتدین کی طرف اشارہ کرتی ہیں: اللہ تعالیٰ نے دین اسلام سے مرتد ہونے والوں کے لیے ایسی آیات نازل کی ہیں جو اس وبائی اوندھے پن پر دلالت کرتی ہیں، جس کی طرف وہ پلٹے ہیں۔ جیسے ایڑی کے بل پلٹ جانا، پیٹھ کے بل پلٹ جانا، خسران و گھاٹے کے ساتھ لوٹنا، چہروں کا میٹ دیا جانا، منہ میں ہاتھ لوٹا لینا، ارتیاب وتردد، چہروں کا کالا پڑ جانا۔[2] اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِن تُطِيعُوا الَّذِينَ كَفَرُوا يَرُدُّوكُمْ عَلَىٰ أَعْقَابِكُمْ فَتَنقَلِبُوا خَاسِرِينَ (آل عمران: ۱۴۹) ’’اے ایمان والو! اگر تم کافروں کی باتیں مانو گے تو وہ تمہیں تمہاری ایڑیوں کے بل پلٹا دیں گے، (یعنی تمہیں مرتد بنا دیں گے) پھر تم خسران اور گھاٹے کے ساتھ لوٹو گے، (یعنی نامراد ہو جاؤ گے)‘‘ اور ارشاد ربانی ہے: يَا أَيُّهَا الَّذِينَ أُوتُوا الْكِتَابَ آمِنُوا بِمَا نَزَّلْنَا مُصَدِّقًا لِّمَا مَعَكُم مِّن قَبْلِ أَن نَّطْمِسَ وُجُوهًا فَنَرُدَّهَا عَلَىٰ أَدْبَارِهَا أَوْ نَلْعَنَهُمْ كَمَا لَعَنَّا أَصْحَابَ السَّبْتِ ۚ وَكَانَ أَمْرُ اللَّـهِ مَفْعُولًا (النساء: ۴۷) ’’اے اہل کتاب! جو کچھ ہم نے نازل فرمایا ہے جو اس کی بھی تصدیق کرنے والا ہے جو تمہارے پاس ہے، اس پر ایمان لاؤ، اس سے پہلے کہ ہم چہرے بگاڑ دیں اور انہیں لوٹا کر پیٹھ کی طرف کر دیں یا ان پر لعنت بھیجیں جیسے ہم نے ہفتہ کے دن والوں پر لعنت کی اور اللہ تعالیٰ کا کام کیا گیا ہے۔‘‘ تفسیر ابن کثیر میں ہے: چہرہ بگاڑنے سے مقصود اندھا کر دینا اور پیٹھ کی طرف لوٹا کر کر دینے کا مطلب ہے: گدی، یعنی پیچھے کی طرف دو آنکھیں کر دیں گے، اور یہ عقاب اور سزا کا انتہائی بلیغ اسلوب ہے۔ یہاں اللہ تعالیٰ نے ان کے حق سے پھر جانے اور باطل کی طرف لوٹ آنے اور واضح و روشن شاہراہ کو چھوڑ کر راہ ضلالت اختیار کرنے اور پیٹھ کے بل پیچھے کی طرف چلنے کی مثال بیان کی ہے۔[3] |
Book Name | سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ شخصیت اور کارنامے |
Writer | ڈاکٹر علی محمد محمد الصلابی |
Publisher | الفرقان ٹرسٹ خان گڑھ مظفر گڑھ پاکستان |
Publish Year | |
Translator | شمیم احمد خلییل السلفی |
Volume | |
Number of Pages | 512 |
Introduction |