’’ائمہ، قریش میں سے ہوں گے ان کا تم پر حق ہے اوراسی کے مثل تمہارا ان پر حق ہے۔ اگر ان سے رحم طلب کیا جائے تو رحم کریں ، اگر عہد و پیمان کریں تو پورا کریں اور حکومت کریں تو عدل وانصاف کو قائم رکھیں۔‘‘ اور فتح الباری میں حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے ((الامراء من قریش)) کے تحت بہت سی احادیث سنن ومسانید اور مصنفات کے حوالے سے وارد کی ہیں۔[1] اور یہ متعدد الفاظ میں مروی ہیں لیکن سب متقارب ہیں اور تمام کی تمام اس بات کو تقویت دیتی ہیں کہ شرعی امارت قریش میں ہو گی اور اس امارت سے مقصود خلافت ہے۔ رہا دیگر امارتیں، تو اس میں تمام مسلمان برابر ہیں[2] جس طرح احادیث نبویہ نے اس کی وضاحت کر دی کہ خلافت قریش کا حق ہے۔ اسی طرح ان کی اندھی تقلید سے منع فرمایا اور وہ اس وقت تک خلافت کے مستحق رہیں گے جب تک وہ دین کو قائم رکھیں گے جیسا کہ حدیث معاویہ رضی اللہ عنہ میں بیان ہوا اور جیسا کہ حدیث انس رضی اللہ عنہ میں آیا: ((ان استرحموا رحموا وان عاہدوا اوفوا وان حکموا عدلوا فمن لم یفعل فعلیہ لعنۃ اللہ والملائکۃ والناس اجمعین۔))[3] ’’اگر ان سے رحم طلب کیا جائے تو رحم کریں، اگر عہد وپیمان کریں تو پورا کریں اور حکومت کریں تو عدل و انصاف کو قائم رکھیں، جو ایسا نہ کرے اس پر اللہ، فرشتوں اور تمام لوگوں کی لعنت ہو۔‘‘ اس طرح احادیث نبویہ نے… اگر قریش اللہ کی نازل کردہ شریعت کے مطابق حکومت کرنے سے ہٹ جائیں تو… ان کی اتباع کرنے سے منع فرمایا ہے۔ اگر وہ لوگ ان شرائط کو نافذ نہیں کرتے تو وہ امت کے لیے خطرہ ہیں اور احادیث نے شریعت کے خلاف ان کی اتباع سے منع فرمایا ہے اور ان سے اجتناب اور دور رہنے کا حکم دیا۔ کیونکہ اس حالت میں ان کا ساتھ دینے کی وجہ سے امت اسلامیہ کا مستقبل خطرے میں پڑ جائے گا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: ((ان ہلاک او فساد امتی رؤس اغیلمۃ من قریش۔))[4] ’’میری امت کی ہلاکت یا فساد کا سبب قریش کے چند نوجوان حکام ہوں گے۔‘‘ اور جب آپ سے سوال کیا گیا کہ آپ اس حالت میں ہمیں کیا حکم دیتے ہیں تو آپ نے فرمایا: ((لو ان الناس اعتزلوہم)) [5] ’’کاش لوگ انہیں معزول کر دیں۔‘‘ |
Book Name | سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ شخصیت اور کارنامے |
Writer | ڈاکٹر علی محمد محمد الصلابی |
Publisher | الفرقان ٹرسٹ خان گڑھ مظفر گڑھ پاکستان |
Publish Year | |
Translator | شمیم احمد خلییل السلفی |
Volume | |
Number of Pages | 512 |
Introduction |