Maktaba Wahhabi

183 - 512
۷۔ حدیث ’’الائمۃ من قریش‘‘ اور انصار کا مؤقف: یہ حدیث صحیحین اور حدیث کی دیگر کتابوں میں مختلف الفاظ میں وارد ہے چنانچہ صحیح بخاری میں معاویہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((ان ہذا الامر فی قریش لا یعادیہم احد اکبَّہ اللہ فی النار علی وجہہ ما اقاموا الدین۔))[1] ’’یہ امر خلافت اس وقت تک قریش میں رہے گا جب تک وہ دین کو قائم رکھیں گے، جو بھی ان سے اس کو چھیننے کی کوشش کرے گا اللہ اس کو اس کے چہرے کے بل جہنم میں ڈالے گا۔‘‘ اور صحیح مسلم میں ہے کہ: ((لا یزال الاسلام عزیزًا بخلفاء کلہم من قریش)) [2] ’’ اسلام بارہ خلفاء کے ذریعہ سے برابر غالب وعزت میں رہے گا، یہ سب کے سب قریش میں ہوں گے۔‘‘ اور عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((لایزال ہذا الامر فی قریش ما بقی منہم اثنان۔))[3] ’’خلافت قریش میں رہے گی، جب تک ان میں سے دو آدمی بھی باقی رہیں۔‘‘ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((الناس تبع لقریش فی ہذا الشأن مسلمہم لمسلمہم وکافرہم لکافرہم۔))[4] ’’لوگ امارت وقیادت میں قریش کے تابع ہیں، مسلمان ان میں سے مسلمانوں اور کافر ان میں سے کافروں کے۔‘‘ اور بکیر بن وہب الجزری سے روایت ہے کہ انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے مجھ سے فرمایا: میں تم سے ایک حدیث بیان کرتا ہوں جسے ہر ایک سے نہیں بیان کرتا۔ ہم انصار کے ایک گھر میں تھے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم وہاں تشریف لائے اور دروازے کے دونوں بازوپکڑ کر کھڑے ہو گئے[5] اور فرمایا: ((الائمّۃ من قریش ان لہم علیکم حقا ولکم علیہم حقا مثل ذلک، ما ان استرحموا فرحموا ، وان عاہدوا اوفوا ، وان حکموا عدلوا۔))[6]
Flag Counter