متعلق ماثور الفاظ اور صیغوں پر مسلمان دوسرے صیغوں اور الفاظ کو ترجیح نہیں دے سکتا، خواہ بظاہر یہ الفاظ و معانی میں کتنا ہی حسین کیوں نہ معلوم ہوں، کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہی خیر کے معلم اور صراط مستقیم کی طرف ہدایت دینے والے ہیں، آپ افضل واکمل کو سب سے زیادہ جاننے والے ہیں۔[1] صحیحین کی روایت ہے کہ ابوبکر رضی اللہ عنہ نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول! مجھے ایسی دعا سکھا دیجیے جسے میں نماز میں کیا کروں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، کہو: ((اللہم انی ظلمت نفسی ظلما کثیرا ولا یغفر الذنوب الا انت فاغفرلی مغفرۃ من عندک وارحمنی انک انت الغفور الرحیم۔))[2] ’’الٰہی میں نے اپنے نفس پر ڈھیر سا ظلم ڈھایا ہے اور گناہوں کو تو ہی بخشنے والا ہے۔ پس تو مجھے اپنی طرف سے بخش دے اور مجھ پر رحم فرما۔ یقینا تو بخشنے والا مہربان ہے۔‘‘ اس دعا میں بندہ اپنے آپ کو ایسے وصف سے متصف کرتا ہے جو مغفرت کا متقاضی ہے اور اپنے رب کو ایسے وصف سے یاد کرتا ہے جس سے لازم آتا ہے کہ اس کے مطلوب کو اس کے رب کے علاوہ کوئی پورا کرنے پر قادر نہیں۔اس دعا میں بندہ صراحت کے ساتھ اپنے مطلوب کا سوال کرتا ہے اور اس میں قبولیت کے مقتضیات کو بیان کیا گیا ہے، وہ یہ کہ رب تعالیٰ کو مغفرت ورحمت سے متصف قرار دیا تو یہ انواع طلب میں سے اکمل ترین نوع ہے۔[3] سنن میں ابوبکر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: اے اللہ کے رسول! مجھے ایسی دعا سکھا دیجیے جو صبح وشام کیا کروں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، کہو: اللہم فاطر السموات والارض عالم الغیب والشہادۃ رب کل شیٍٔ وملیکہ، اشہد ان لا الہ الا انت، اعوذ بک من شر نفسی، ومن شر الشیطان وشرکہ، وان اقترف علی نفسی سوء ا او اجرہ الی مسلم۔)) ’’الٰہی آسمان وزمین کے پیدا کرنے والے! غیب و حاضر کو جاننے والے! ہر چیز کے رب اور بادشاہ! میں اس بات کی شہادت دیتا ہوں کہ تیرے سوا کوئی معبود برحق نہیں اور میں اپنے نفس کے شر سے اور شیطان کے شر وشرک سے اور اس بات سے تیری پناہ چاہتا ہوں کہ میں اپنے نفس پر گناہ کر کے |
Book Name | سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ شخصیت اور کارنامے |
Writer | ڈاکٹر علی محمد محمد الصلابی |
Publisher | الفرقان ٹرسٹ خان گڑھ مظفر گڑھ پاکستان |
Publish Year | |
Translator | شمیم احمد خلییل السلفی |
Volume | |
Number of Pages | 512 |
Introduction |