Maktaba Wahhabi

160 - 512
ظلم ڈھاؤں یا کسی مسلمان پر ظلم کروں۔‘‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: صبح وشام اور سوتے وقت یہ دعا پڑھ لیا کرو۔[1] ابوبکر رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ سیکھ لیا تھا کہ کوئی شخص توبہ واستغفار سے مستغنی نہیں ہو سکتا بلکہ ہمہ وقت ہر شخص اس کا محتاج ہے۔ارشاد باری تعالیٰ ہے: إِنَّا عَرَضْنَا الْأَمَانَةَ عَلَى السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ وَالْجِبَالِ فَأَبَيْنَ أَن يَحْمِلْنَهَا وَأَشْفَقْنَ مِنْهَا وَحَمَلَهَا الْإِنسَانُ ۖ إِنَّهُ كَانَ ظَلُومًا جَهُولًا ﴿٧٢﴾ لِّيُعَذِّبَ اللَّـهُ الْمُنَافِقِينَ وَالْمُنَافِقَاتِ وَالْمُشْرِكِينَ وَالْمُشْرِكَاتِ وَيَتُوبَ اللَّـهُ عَلَى الْمُؤْمِنِينَ وَالْمُؤْمِنَاتِ ۗ وَكَانَ اللَّـهُ غَفُورًا رَّحِيمًا (الاحزاب: ۷۲۔۷۳) ’’ہم نے اپنی امانت کو آسمانوں پر، زمین پر اور پہاڑوں پر پیش کیا لیکن سب نے اس کے اٹھانے سے انکار کر دیا اور اس سے ڈر گئے (مگر) انسان نے اسے اٹھا لیا، وہ بڑا ہی ظالم وجاہل ہے۔ (یہ اس لیے) کہ اللہ تعالیٰ منافق مردوں، عورتوں کو سزا دے اور مومن مردوں، عورتوں کی توبہ قبول فرمائے اور اللہ تعالیٰ بڑا ہی بخشنے والا اور مہربان ہے۔‘‘ انسان ظالم و جاہل ہے اور مومن مرد و خواتین کا مقصود و مطلوب توبہ ہے۔ اللہ تعالیٰ نے اپنی کتاب میں اپنے صالح بندوں کی توبہ اور ان کی مغفرت کی خبر دی ہے اور صحیحین میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے کہ آپ نے فرمایا: ((لن یدخل الجنۃ احد بعملہ)) ’’کوئی شخص صرف اپنے عمل کی بنیاد پر جنت میں ہرگز داخل نہ ہوگا۔‘‘ صحابہ نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول! آپ بھی؟ فرمایا: ((ولا انا الا ان یتغمدنی اللہ برحمتہ۔)) ’’اور میں بھی نہیں، اِلّا یہ کہ اللہ اپنی رحمت سے مجھے ڈھانپ لے۔‘‘[2] لیکن یہ اس ارشاد الٰہی کے منافی نہیں: كُلُوا وَاشْرَبُوا هَنِيئًا بِمَا أَسْلَفْتُمْ فِي الْأَيَّامِ الْخَالِيَةِ (الحاقۃ: ۲۴)
Flag Counter