Maktaba Wahhabi

157 - 512
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تعبیر بیان کرو۔ ابوبکر رضی اللہ عنہ نے بیان کرتے ہوئے فرمایا: بدلی سے مقصود اسلام ہے اور اس سے جو گھی اور شہد ٹپک رہا ہے وہ قرآن ہے۔ اس کی حلاوت ٹپک رہی ہے، کوئی کم اور کوئی زیادہ قرآن سے لے رہا ہے۔ اور وہ رسّی جو زمین سے آسمان تک ملی ہوئی ہے وہ حق ہے جس پر آپ قائم ہیں۔ آپ اس کو تھامے رہیں گے پھر اللہ آپ کو بلندی پر فائز کرے گا۔ پھر آپ کے بعد ایک شخص اس کو تھامے گا وہ بھی اس کے ذریعہ سے بلندی پر پہنچے گا، پھر ایک اور شخص اس کو تھامے گا وہ بھی اس کے ذریعہ سے بلندی پر پہنچے گا۔ پھر ایک اور شخص اس کو تھامے گا، وہ رسّی اس سے ٹوٹ جائے گی، پھر اس کے لیے جوڑ دی جائے گی اور وہ بلندی پر پہنچے گا۔ اے اللہ کے رسول! آپ پر میرا باپ قربان جائے آپ مجھے بتائیں، میں نے صحیح تعبیر بیان کی ہے یا غلطی کی ہے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کچھ صحیح بیان کیا ہے اور کچھ غلطی ہوئی ہے۔ ابوبکر رضی اللہ عنہ نے کہا: اللہ کی قسم آپ ضرور بیان فرمائیں کہ مجھ سے کیا غلطی ہوئی ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قسم مت کھاؤ۔[1] ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ انہوں نے خواب دیکھا گویا ان کے حجرے میں تین چاند اتر آئے ہیں۔ انہوں نے یہ خواب ابوبکر رضی اللہ عنہ سے بیان کیا۔ وہ خواب کی تعبیر کے بڑے ماہر تھے۔ تو آپ نے فرمایا: اگر تمہارا خواب سچا ہے تو تمہارے حجرے میں روئے زمین کے تین افضل اشخاص دفن ہوں گے۔ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات ہوئی تو فرمایا: اے عائشہ! یہ تمہارے چاندوں میں سے افضل ترین چاند ہے۔[2] چنانچہ ابوبکر رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد اس امت میں تعبیر خواب کے سب سے بڑے عالم تھے۔[3] باوجودیکہ آپ اعلم الصحابہ تھے لیکن پھر بھی تکلف سے سب سے زیادہ دور تھے۔ ابراہیم نخعی رحمہ اللہ کا بیان ہے:ابوبکر رضی اللہ عنہ نے {وَفَاکِہَۃً وَّاَبًّا} (عبس: ۳۱) کی تلاوت کی۔ لوگوں نے کہا: ’’أب‘‘ کیا چیز ہے؟ لوگوں نے اپنی اپنی رائے دی، تو ابوبکر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: یہ تکلف ہے۔ ((ای ارض تقلُّنی وای سمائٍ
Flag Counter