۲۔ حدیث نبوی صلی اللہ علیہ وسلم : اس کے ضمن میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے فیصلے داخل تھے۔ ۳۔ اجماع: اہل علم وفتویٰ کے مشورہ کے سے۔ ۴۔ اجتہاد: اس کا سہارا اس وقت لیا جاتا تھا جب کتاب، سنت یا اجماع میں اس کا حکم نہ مل سکے۔[1] ابوبکر رضی اللہ عنہ کا طریقہ یہ تھا کہ جب کوئی قضیہ آپ کے سامنے آتا تو آپ اللہ کی کتاب میں تلاش کرتے، اگر اس میں مل جاتا اس کے مطابق فیصلہ کرتے، اگر کتاب اللہ میں اس کا حکم نظر نہ آتا تو حدیث رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میں تلاش کرتے، اگر مل جاتا تو اس کے مطابق فیصلہ کر دیتے، اگر کتاب وسنت میں نہ ملتا تو لوگوں سے سوال کرتے کہ کیا آپ لوگوں کو معلوم ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سلسلہ میں کوئی فیصلہ کیا ہے؟ بسا اوقات لوگ آپ کو خبر دیتے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسے یا ایسا فیصلہ کیا ہے۔ پھر آپ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے فیصلہ کے مطابق فیصلہ کر دیتے اور اس وقت فرماتے: الحمد للہ، ہم میں ایسے لوگ موجود ہیں جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے فیصلوں کو یاد رکھے ہوئے ہیں۔ اور اس میں کامیابی نہ ہوتی تو علماء اور بڑے لوگوں کو بلاتے، ان سے مشورہ کرتے اور جب وہ کسی رائے پر متفق ہوتے تو اس کے مطابق آپ فیصلہ صادر فرما دیتے۔[2] اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ابوبکر رضی اللہ عنہ کے ارکان شوریٰ جب کسی فیصلہ پر متفق ہو جائیں تو اس کو لازمی سمجھتے تھے۔ حاکم کے لیے اس کی مخالفت جائز نہیں تھی۔ قضاء سے متعلق آپ سے یہی بیان کیا گیا ہے۔ جب اہل شوریٰ کسی امر پر متفق ہو جاتے تو آپ اس کو نافذ کرتے اور اسی بات کا حکم آپ نے عمرو بن العاص رضی اللہ عنہ کو دیا تھا، جب خالد بن ولید رضی اللہ عنہ کو ان کی مدد کے لیے بھیجا تھا: لوگوں سے مشورہ لینا اور ان کی مخالفت نہ کرنا۔[3] خبروں کو قبول کرنے میں تحقیق اور یقین کامل سے کام لیتے۔ چنانچہ قبیصہ بن ذویب سے روایت ہے کہ نانی نواسے کی وراثت میں حصہ طلب کرنے کے لیے ابوبکر رضی اللہ عنہ کی خدمت میں حاضر ہوئی۔ آپ نے فرمایا: اللہ کی کتاب میں ، میں تمہارے لیے کچھ نہیں پاتا ہوں اور نہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس سلسلہ میں مجھے کچھ معلوم ہے۔ پھر آپ نے اس سلسلہ میں لوگوں سے دریافت کیا، تو مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ نے بتلایا: میں حاضر تھا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سدس (چھٹا حصہ) نانی کو دیا ہے۔ ابوبکر رضی اللہ عنہ نے دریافت کیا: کیا تمہارے ساتھ کوئی اور اس بات کا شاہد ہے؟ اس پر ابن مسلمہ رضی اللہ عنہ نے اس کی شہادت دی، تو آپ نے اس خاتون کے لیے سدس نافذ کر دیا۔[4] |
Book Name | سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ شخصیت اور کارنامے |
Writer | ڈاکٹر علی محمد محمد الصلابی |
Publisher | الفرقان ٹرسٹ خان گڑھ مظفر گڑھ پاکستان |
Publish Year | |
Translator | شمیم احمد خلییل السلفی |
Volume | |
Number of Pages | 512 |
Introduction |