چار علماء کے بیانات:
۱: امام طبری لکھتے ہیں:
’’ارشادِ تعالیٰ [القَیُّوْمُ] لفظ [قِیَام] سے [فَیْعُوْلٌ] (کا وزن) ہے اور اس کا اصلی لفظ [اَلْقَیْوُوْمُ] ہے۔‘‘ [1]
امام طبری مزید لکھتے ہیں: ’’ارشادِ تعالیٰ [القَیُّوْمُ] کا معنٰی:
’’اَلْقَائِمُ بِرِزْقِ مَا خَلَقَ وَحِفْظِہٖ۔‘‘[2]
[اپنی مخلوق کو رزق دینے اور اس کی حفاظت کا بندوبست فرمانے والے ہیں۔]
امام طبری نے امام ربیع سے نقل کیا ہے، کہ انہوں نے بیان کیا:
’’قَیِّمُ کُلِّ شَيْئٍ، یَکْلَؤُہٗ، وَیَرْزُقُہٗ، وَیَحْفَظُہٗ۔‘‘[3]
[ہر چیز کا نظم و نسق چلانے والے، کہ وہ اس کی دیکھ بھال کرتے، اسے رزق دیتے اور اس کی حفاظت کرتے ہیں۔]
۲: علامہ ابوحیان اندلسی رقم طراز ہیں:
[القَیُّوْمُ] [فَیْعُوْل] کے وزن پر ہے۔ اس کا اصلی لفظ [قَیْوُوْم] ہے، (جس میں دو حروف [یاء] اور [واؤ] جمع ہوئے ہیں اور ان میں سے پہلے [حرف یاء] پر [سکون] ہے، اس لیے (حرف) [واو] کو [یاء] میں تبدیل کرکے (پہلے حرف یاء) کو اس میں مدغم کردیا گیا۔‘‘[4]
|