Maktaba Wahhabi

155 - 512
مدینہ طیبہ سے جو پہلا حج ادا کیا گیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا امیر آپ ہی کو مقرر فرمایا اور مناسک حج کا علم عبادات میں سب سے زیادہ مشکل و دقیق ہے۔ اگر آپ کے پاس وسعت علم نہ ہوتی تو کبھی آپ کو امیر مقرر نہ فرماتے۔ اور اسی طرح آپ کو نماز کی امامت میں اپنا نائب مقرر فرمایا۔ اگر علم نہ ہوتا تو آپ کو نیابت نہ عطا فرماتے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نہ تو حج میں اور نہ نماز ہی میں آپ کے سوا کسی دوسرے کو نیابت بخشی۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بیان کردہ کتاب الصدقہ کو انس رضی اللہ عنہ نے ابوبکر رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے اور یہ مسائل زکوٰۃ سے متعلق سب سے صحیح ترین روایت ہے۔[1] فقہائے امت نے اسی پر اعتماد کرتے ہوئے ناسخ ومنسوخ کی تعیین فرمائی۔ اس سے واضح ہوتا ہے کہ آپ سنن ناسخہ کے سب سے بڑے عالم تھے۔ آپ سے کوئی ایسا قول منقول نہیں ہے جو کسی نص شرعی کے خلاف ہو۔ یہ آپ کے انتہائی درجہ کے علم ومعرفت اور مہارت تامہ کی دلیل ہے۔ شریعت میں کوئی ایسا مسئلہ آپ سے منقول نہیں جس میں آپ سے غلطی ہوئی ہو، اور دیگر لوگوں سے ایسے بہت سے مسائل منقول ہیں۔[2] آپ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی موجودگی میں فیصلے کرتے اور فتویٰ دیتے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے آپ کو ٹوکا نہیں۔ اور یہ مقام آپ کے سوا کسی دوسرے کو حاصل نہ تھا، جیسا کہ میں نے حنین کے موقع پر ابوقتادہ رضی اللہ عنہ کے مال غنیمت کے سلسلہ میں بیان کیا ہے۔[3] رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بعد آپ کا علمی مقام اور دوسروں پر علمی تفوق نمایاں ہوا۔ آپ کے عہد خلافت میں جس مسئلہ میں بھی اختلاف پیدا ہوا اس کو آپ نے اپنے علم اور کتاب وسنت کے دلائل سے واضح فرمایا، یہ آپ کے کمال علم وعدل اور دلائل شرعیہ کی معرفت کا نتیجہ تھا، جس سے تمام اختلافات ختم ہو جاتے۔ آپ جب لوگوں کو کسی بات کا حکم دیتے، لوگ آپ کی اطاعت کرتے، جیسا کہ لوگوں کے لیے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی موت کی صراحت فرمائی اور انہیں ایمان پر ثابت رکھا، آپ کے مقام دفن کی تعیین فرمائی، آپ کی میراث کی حقیقت واضح فرمائی، مانعین زکوٰۃ سے قتال کے مسئلہ کو واضح فرمایا جبکہ عمر رضی اللہ عنہ کو اس میں تردد پیدا ہوا اور واضح کیا کہ قریش ہی خلافت کے حق دار ہیں، لشکر اسامہ کو تیار کر کے اس کی مہم پر روانہ کرنے کی وضاحت فرمائی اور واضح فرمایا کہ جس بندے کو اللہ تعالیٰ نے دنیا وآخرت کے درمیان اختیار دیا ہے وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہی ہیں۔[4] ان تمام مسائل کی تفصیل ان شاء اللہ اپنے مقام پر آئے گی۔
Flag Counter