Maktaba Wahhabi

152 - 512
ایک شخص نے عرض کیا: میں نے خواب میں دیکھا، ایک میزان آسمان سے اتری، پھر آپ اور ابوبکر کو وزن کیا گیا تو آپ ابوبکر کے مقابلہ میں بھاری ٹھہرے، پھر ابوبکر و عمر کو وزن کیا گیا تو ابوبکر وزنی ٹھہرے، پھر عمرو عثمان کو وزن کیا گیا تو عمر وزنی ٹھہرے، پھر میزان اٹھا لی گئی۔ آپ کو یہ خواب اچھا نہ لگا۔ پھر آپ نے فرمایا: ((خلافۃ نبوۃ ثم یؤتی اللہ الملک من یشاء۔))[1] ’’یہ خلافت نبوت کی طرف اشارہ ہے، پھر اللہ تعالیٰ ملک وسلطنت جس کو چاہے گا دے گا۔‘‘ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فجر کی نماز پڑھائی، پھر لوگوں کی طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا:ایک شخص گائے لیے جا رہا تھا، اس پر سوار ہو لیا اور اس کو مارا تو گائے نے کہا: ہم اس لیے نہیں پیدا کیے گئے ہیں ہم کھیتی کرنے کے لیے پیدا کیے گئے ہیں۔ یہ سن کر لوگوں نے کہا: سبحان اللہ گائے بات کرتی ہے۔ آپ نے فرمایا: میں اس پر ایمان رکھتا ہوں اور ابوبکر و عمر اس پر ایمان رکھتے ہیں۔ اور وہ دونوں وہاں پر موجود نہ تھے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ایک شخص اپنی بکریاں لیے ہوئے تھا، اتنے میں ایک بھیڑیا حملہ آور ہوا اور ایک بکری کو اٹھا لے گیا، وہ شخص اس کے پیچھے لگا اور بکری کو اس سے چھین لیا، تو بھیڑیے نے اس سے کہا: اس کو آج توتو نے بچا لیا لیکن درندے کے دن کون اس کے لیے ہوگا، جس دن میرے سوا کوئی اس کا چرواہا نہ ہوگا؟ یہ سن کر لوگوں نے کہا: سبحان اللہ! بھیڑیا بات کرتا ہے؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں اس پر ایمان رکھتا ہوں اور ابوبکر و عمر اس پر ایمان رکھتے ہیں۔اور وہاں ابوبکر وعمر موجود نہ تھے۔[2] آپ کے قوی ایمان، پابندی شریعت، صداقت واخلاص کی وجہ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آپ سے محبت رکھتے تھے اور یہ محبت دیگر صحابہ کی محبت پر مقدم تھی۔ عمرو بن العاص رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں معرکہ ذات السلاسل میں فوج کا سپہ سالار مقرر فرمایا۔ فرماتے ہیں: میں آپ کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا: آپ کے نزدیک سب سے زیادہ محبوب کون ہے؟ فرمایا: عائشہ۔ میں نے عرض کیا: مردوں میں سے؟
Flag Counter