Maktaba Wahhabi

221 - 523
’’تم ایسے لوگوں کو کیوں نصیحت کرتے ہو جنھیں اﷲ ہلاک کرنے والا ہے، یا انھیں عذاب دینے والا ہے، بہت سخت عذاب؟ انھوں نے کہا تمھارے رب کے سامنے عذر کرنے کے لیے اور اس لیے کہ شاید وہ ڈر جائیں۔‘‘ جب نافرمانوں نے ان کی نصیحت قبول نہ کی تو اﷲ تعالیٰ نے ان کی نافرمانی کے سبب انھیں برے ترین عذاب سے دوچار کیا، جنھوں نے منع کیا ان کے نجات پانے کے متعلق اﷲ تعالیٰ نے واضح فرمایا: { فَلَمَّا نَسُوْا مَا ذُکِّرُوْا بِہٖٓ اَنْجَیْنَا الَّذِیْنَ یَنْھَوْنَ عَنِ السُّوْٓئِ} [الأعراف: ۱۶۵] ’’پھر جب وہ اس بات کو بھول گئے جس کی انھیں نصیحت کی گئی تھی تو ہم نے ان لوگوں کو بچا لیا جو برائی سے منع کرتے تھے۔‘‘ اور جو خاموش رہے، اﷲ تعالیٰ نے ان کے انجام کے بارے میں سکوت فرمایا۔ امام ابن جریر رحمہ اللہ نے اپنی سند کے ساتھ حضرت عکرمہ سے بیان کیا ہے وہ کہتے ہیں کہ میں حضرت عبداﷲ بن عباس رضی اللہ عنہما کے پاس حاضر ہوا، قرآن کریم ان کی گود میں پڑا تھا اور وہ خود رو رہے تھے۔ میں نے کہا: اے ابن عباس! آپ کو کس چیز نے رلا دیا ہے؟ اﷲ تعالیٰ مجھے آپ پر قربان کرے، تو انھوں نے کہا: ان ورقوں نے، کہ وہ سورۃ اعراف کے اوراق تھے، انھوں نے کہا: ’’کیا تم اس بستی کو جانتے ہو جو سمندر کے کنارے تھی؟‘‘ میں نے کہا: وہ ’’ایلہ‘‘ ہے۔ تو حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا: ’’تیسرے گروہ کا کوئی ذکر نہیں سنتا! ہمیں ڈر ہے کہیں ہم ان جیسے نہ ہوں، ہم برائیاں دیکھتے ہیں لیکن ہماری پیشانی پر انکار اور ناپسندیدگی کی وجہ سے کوئی شکن نہیں پڑتی۔‘‘ میں نے کہا: کیا آپ سنتے نہیں اﷲ تعالیٰ نے فرمایا: { فَلَمَّا عَتَوْا عَنْ مَّانُھُوْا عَنْہُ} [الأعراف: ۱۶۶] ’’پھر جب وہ اس بات میں حد سے بڑھ گئے جس سے انھیں منع کیا گیا تھا۔‘‘ تو خوشی سے ان کا چہرہ چمک اٹھا اور انھوں نے مجھے ایک سوٹ پہنایا۔ لہٰذا عام لوگوں کو عموماً اور علمائِ کرام کو خصوصاً چاہیے کہ اپنے معاشروں، خاندانوں اور مجالس میں شریعت کے مطابق نصیحت کا فریضہ ادا کریں، حکمت، اچھی نصیحت اور بہترین انداز بحث اپنائیں،
Flag Counter