Maktaba Wahhabi

217 - 523
غذائی امن اور تحفظ ہے اور کسی کا پرہیز صحتمندانہ تحفظ، اور ایک وہ امن ہے جس کا تعلق اجتماعی تعاون اور تکافل میں امن بخش ضوابط کے ساتھ ہے تاکہ ملازمتوں اور پیداوار کے مواقع پیدا کیے جائیں، بے روزگاری کا خاتمہ کیا جائے جو انتشار اور بد امنی کا بہت بڑا سبب ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ امن کے دیگر پہلو بھی ہیں جو خاندانی پریشانیوں کے مظاہر اور گھر کے انفراسٹرکچر میں پیدا ہونے والے رخنوں کی تحقیق کے بعد سامنے آتے ہیں، کیونکہ میاں بیوی کے درمیان امن کا وجود خاندانی امن کا ایک اہم سبب ہے۔ خاندان اگر امن میں ہو تو ساری ملت امن کے سائے میں آسکتی ہے، اور بلاشبہ قوم و ملت خاندانوں سے تشکیل پاتی ہے اور خاندان شادی شدہ جوڑوں سے۔ اس باہم مربوط امن ہی سے ملت کا امن پرور مزاج تشکیل پا سکتا ہے۔ اس طرح یہ بھی ضروری ہے کہ ہم اس بات کو بھی کم اہمیت نہ دیں، بلکہ وہ اس زمانے میں ہر معاشرے کا امن کے متعلق دیرینہ خواب ہے، جسے فکری امن کہا جاتا ہے۔ فکری امن ہی وہ چیز ہے جو معاشروں کی عقلوں کو بچا سکتا ہے اور انھیں انتشار کا شکار ہونے خواہشات پرندیدہ پن سے ٹوٹ پڑنے یا اخلاقی قیود سے آزادی اور فطری و شرعی حیا کی چادر تار تار کر دینے والی بھٹی میں گر پڑنے سے محفوظ رکھ سکتا ہے۔ فکری امن: اﷲ کے بندو! فکری امن ضروری ہے کہ دو اہم اور عظیم ترین عناصر کا تاج پوش ہو، ایک تعلیمی فکر اور سوچ کا عنصر اور دوسرا میڈیا کے امن کا عنصر۔ ملت کے لیے لازمی ہے کہ ان عناصر کے ذریعے انحطاط اور اجنبیت اپنانے کی پھسلن میں نہ پھنس جائے، جس کا اتنا خطرناک کردار ہے کہ وہ ایک مسلمان کی شناخت مسخ کر سکتی ہے، اس کا امن کے متعلق توازن بگاڑ سکتی اور اس کے دین پر فخر کے اعزاز کو چھین سکتی ہے، لہٰذا عقلی امن روحانی اور مالی امن سے اہمیت کے لحاظ سے کچھ کم نہیں، جس طرح گھروں اور مال پر ڈاکا ڈالنے والے چور ہوتے ہیں، اسی طرح عقلیں لوٹنے والے ڈاکو اور چور بھی ہوتے ہیں، بلکہ عقل چوری کرنے والے چور دیگر تمام چوروں سے زیادہ خطرناک اور کاری زخم لگانے والے ہوتے ہیں۔
Flag Counter