Maktaba Wahhabi

140 - 523
اگر کم از کم یہ فراغت وقت کی فراغت نہیں تو نفسیاتی، قلبی، روحانی اور سنجیدہ اہداف اور صاف ستھرے مقاصد کے نہ ہونے کی فراغت ضرور ہے۔ جیسے قرآن مجید میں ہے: { یاَیُّھَا الْاِنْسَانُ اِنَّکَ کَادِحٌ اِلٰی رَبِّکَ کَدْحًا فَمُلٰقِیْہِ} [الإنشقاق: ۶] ’’اے انسان! بے شک تو مشقت کرتے کرتے اپنے رب کی طرف جانے والا ہے، سخت مشقت، پھر اس سے ملنے والا ہے۔‘‘ عالمی تہذیب فرصت پیدا کرتی ہے: یہ عالمی تہذیب جہاں انسان کے لیے سائنسی ترقی اور انڈسٹریل جدوجہد کے ذریعے انسانی قوت اور نشاط کو محفوظ رکھتی ہے وہاں اس کے لیے وافر مقدار میں وقت بھی بچاتی ہے جس کی وجہ سے اس کے دل، نفس اور روح میں فراغت پیدا ہوجاتی ہے۔ یہیں سے پریشانی کی ابتدا ہوتی ہے، اور یہیں وہ بیماری چھپی بیٹھی ہے جو معاشروں میں فارغ اوقات کو اس حد تک وسعت کے ساتھ گزارنے کی لت لگا دیتی ہے کہ وہ فرصت معاشرے کی فکری، امنی اور ذاتی نقل و حرکت کے لیے ایک بہت بڑا بوجھ اور بہت ساری کوششوں اور مفید طاقتوں کو ضائع کرنے کا وسیلہ بن جاتی ہے۔ فارغ اوقات کو پیدا کرنے والی اس جدید تہذیبی صورتحال کے تجزیے، شعوری راہنمائی اور ضوابط کی غیر موجودگی اس بات کی سب سے واضح دلیل ہے کہ اس تہذیبی منصوبے اور آزاد عالمگیریت میں بہرکیف ایک وسیع شگاف موجود ہے، اور یہ کچھ بعید نہیں کہ اسی شگاف سے امت مسلمہ کو نقصان پہنچایا جاسکے۔ فارغ اوقات گزارنے کے سلسلے میں اختیار کیے جانے والے طریقہ کار کی خطرناکی سے ہماری مکمل ناواقفیت اور ان اوقات کو تعمیری، ترقیاتی، فکری اور اقتصادی سرگرمیوں میں مشغول رکھنے کے لیے مناسب مواد کے متعلق ہمارا ناقص شعور ایسی کیفیت ہے جو اس قابل ہے کہ وہ اس کی صورت کو دیگر کئی تخریبی آلات کے ساتھ مل کر ایک تباہ کن ہتھیار میں تبدیل کردے خواہ ہمیں اس کا احساس ہوسکے یہ نہ ہو۔ اور مسلمانوں کی تہذیب کو ملیا میٹ کرنے کے لیے یہ بدیسی ثقافت دن رات بغیر کسی استثنا کے ہر میدان میں اس غیر شعوری کیفیت کو پھیلانے میں مصروف عمل ہے۔ اور ایسا کیوں نہ ہو؟ جبکہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے:
Flag Counter