Maktaba Wahhabi

177 - 523
اس جیسی پریشانی کا سبب صرف سوچ وبچار اور فکر و عقل میں خلل اور تیرگی ہے۔ بلکہ اگر ہم یہ کہیں کہ اس کا سبب عقیدے میں کمزوری، بے دینی،عدم توازن اور شرعی احکام سے عدم واقفیت ہے تو اس میں کوئی مبالغہ آرائی نہیں ہوگی۔ مستقبل کا وہمی خوف، اعلی مناصب کی تمنا، نوکریوںاور ڈگریوں کے حصول کی خواہش، اور کام کے مواقع کی یقین دہانی چاہنا ایسی چیزیں ہیں جو اللہ تعالیٰ کی ذات پر اعتماد اور اس کے فیصلے پر رضا مندی کو متزلزل کردیتی ہیں، اور بصیرت افروز نظر اور ہوش مند فکر کو کمزور کر دیتی ہیں۔ نوجوان لڑکوں اور لڑکیوں پر یہ فرض عائد ہوتا ہے کہ جب شادی کے معاملات میں آسانی مہیا ہو تو عملی طور پر فوراً شادی کرلیں اور آئیڈیلزم کے ساتھ نہ چمٹے رہیں جو ان کے اور ان کی خوشی کے درمیا ن ایک دیوار بن کر حائل رہے۔ فرمان الٰہی ہے: { وَاَنکِحُوْا الْاَیَامٰی مِنْکُمْ وَالصّٰلِحِیْنَ مِنْ عِبَادِکُمْ وَاِمَآئِکُمْ اِنْ یَّکُوْنُوْا فُقَرَآئَ یُغْنِھِمُ اللّٰہُ مِنْ فَضْلِہٖ وَاللّٰہُ وَاسِعٌ عَلِیْمٌ} [النور: ۳۲] ’’اور اپنے میں سے بے نکاح مردوں، عورتوں کا نکاح کر دو اور اپنے غلام اور اپنی لونڈیوں سے جو نیک ہیں ان کا بھی، اگر وہ محتاج ہوں گے تو اﷲ انھیں اپنے فضل سے غنی کر دے گا، اور اﷲ وسعت والا، سب کچھ جاننے والا ہے۔‘‘ صدیق اکبر رضی اللہ عنہ کا قول ہے: (( أطیعوا اللّٰه فیما أمرکم من النکاح ، ینجز لکم ما وعدکم من الغنیٰ )) [1] ’’تم اللہ تعالیٰ کا حکم مانتے ہوئے نکاح کرو، وہ تمھیں غنی کرنے کا اپنا وعدہ پورا کرے گا۔‘‘ حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کا فرما ن ہے: (( التمسوا الغنیٰ في النکاح )) [2] ’’تونگری نکاح میں تلاش کرو۔‘‘ عورتوں کو بٹھائے رکھنا۔۔۔ خطرناک: پیروانِ امتِ اسلام! معاشرے میں عورتوں کو گھر بٹھائے رکھنے اور شادی سے دور بھاگنے
Flag Counter