Maktaba Wahhabi

211 - 523
’’جو اس حالت میں صبح کے وقت بیدار ہو کہ اس کا نفس، دل، مال اور اولاد امن میں ہو، بدن تندرست ہو، اس کے پاس اس دن کی روزی ہو تو گویا ساری کی ساری دنیا اس کے گھر میں اکٹھی ہو کر آگئی۔‘‘ امن میں بگاڑ۔۔۔ شیطان کے لیے آسانی: جب امن میں کمزوری اور بگاڑ پیدا ہوجائے تو شیطانی خباثت اور اس کے انسانی اور جنی لشکروں کے کھیل تماشے ظاہر ہونا شروع ہوجاتے ہیں، اور وہ اپنے گماشتوں کو ہر راہ پر کھڑا کر دیتا ہے جو بشر کو گمراہ کرنے میں لگ جاتے ہیں، انسان ان کو ہلکا سمجھ کر ان کی باتوں میں آجاتا ہے۔ پھر شیطان اﷲ تعالیٰ کے ساتھ کیے ہوئے وعدے کو نبھانے کے لیے اس کو گمراہ کرنے کے لیے اپنی مہارت آزمانا شروع کر دیتا ہے۔ قرآن مجید میں ہے: { لَاَقْعُدَنَّ لَھُمْ صِرَاطَکَ الْمُسْتَقِیْمَ ، ثُمَّ لَاٰتِیَنَّھُمْ مِّنْم بَیْنِ اَیْدِیْھِمْ وَ مِنْ خَلْفِھِمْ وَ عَنْ اَیْمَانِھِمْ وَ عَنْ شَمَآئِلِھِمْ وَ لَا تَجِدُ اَکْثَرَھُمْ شٰکِرِیْنَ}[الأعراف: ۱۶، ۱۷] ’’میں ضرور ہی ان کے لیے تیرے سیدھے راستے پر بیٹھوں گا۔ پھر میں ہر صورت ان کے آگے سے اور ان کے پیچھے سے اور ان کی دائیں طرفوں سے اور ان کی بائیں طرفوں سے آؤں گا اور تو ان کے اکثر کو شکر کرنے والے نہیں پائے گا۔‘‘ عام طور پر مسلمان معاشروں میں امن و امان میں بگاڑ پیدا کرنے میں حصہ ڈالنا، انتشار اور انار کی پھیلانے اور انھیں مذاق بنانے کا اہم سبب ہے۔ ہر خلافِ اصول حرکت، ناقابل قبول امن شکنی اور امن عامہ کے لیے خطرناک کام کسی بھی صورت قبول نہیں، کوئی عقل اسے روا رکھتی ہے اور نہ شریعت ہی اس کی اجازت دیتی ہے۔ امن عامہ کی خرابی کے پیچھے دشمنوں کا ہاتھ: بلکہ امن و امان خراب کرنے والے ہر عنصر کا تانا بانا ہمارے دشمن بنتے ہیں، جو ہر وقت موقع کی تلاش میں رہتے ہیں، چاہے بظاہر وہ امن قائم کرنے کے نام پر ہمارے ہی فرزندوں اور شکست خوردہ افرادِ امت کا استعمال کریں، لیکن وہ اپنا ہر لفظ اور ہر حرف امت مسلمہ کا امن اور خزانے سلب
Flag Counter