Maktaba Wahhabi

317 - 523
اور وہ دہشت گردی کی تعریف صحیح طریقہ سے نہ کر سکے، لہٰذا اس بات کی بھی ضرورت ہے کہ الفاظ و اصلاحات کو منضبط کیا جائے اور جہاد کے قواعد و ضوابط اور اخلاق اور دہشت گردی کی شکلوں اور وارداتوں کا الگ الگ ایسا تعارف پیش کیا جائے کہ ان دونوں کو آپس میں گڈ مڈ نہ ہونے دیا جائے۔ ہر وہ علاج جو انسانی امراض اور بشری بیماریوں کے لیے دین کی روشنی سے دور رہ کر تجویز کیا جائے اور اس میں اہلِ دین کی رائے نہ پوچھی جائے وہ علاج ناکام ہے اور بشریت کے لیے مزید فتنوں کا باعث ہے، لہٰذا حقائق کو واضح اور نقطۂ نظر کو ظاہر کرنا چاہیے تاکہ ان حادثات کا ذمہ دار اسلام ا ور مسلمانوں کو نہ ٹھہرایا جا سکے، اور بری لوگوں کو دہشت گردی کا الزام نہ دیا جا سکے۔ { وَ لَا تَزِرُ وَازِرَۃٌ وِّزْرَ اُخْرٰی } [الأنعام: ۱۶۴] ’’ اور کوئی کسی دوسرے کا بوجھ نہیں اٹھائے گی۔‘‘ ہر سفید چیز چربی نہیں ہوتی اور ہر کالی چیز کوئلہ نہیں ہوتی۔ یہ بھی واجب ہے کہ مسلمانوں کی وہ تصویر ہرگز نہ بنائی جائے جس سے پتہ چل رہا ہو کہ شائد یہی لوگ تہذیبی تصادم اور انسانی پسماندگی کا باعث ہیں، لہٰذا ایک عقلمند اور ہوش مند نسل کو پروان چڑھانے کی ضرورت ہے جو اس بات کو سمجھنے والی ہو کہ شجاعت دکھانے سے پہلے باریک بینی ضروری ہے، عدل وانصاف کا مقام لڑائی جھگڑے سے بالا ہے، ماحولیات اور ترقی کی حفاظت ہر کسی کا حق ہے جس پرکسی بھی شکل میں زیادتی کرنا روا نہیں ہے۔ ارشادِ الٰہی ہے: { وَ قَاتِلُوْا فِیْ سَبِیْلِ اللّٰہِ الَّذِیْنَ یُقَاتِلُوْنَکُمْ وَ لَا تَعْتَدُوْا اِنَّ اللّٰہَ لَا یُحِبُّ الْمَعْتَدِیْنَ} [البقرۃ: ۱۹۰] ’’ اور تم اللہ تعالیٰ کے راستے میں ان لوگوں سے لڑائی کرو جو تم سے لڑائی کرتے ہیں اورزیادتی نہ کرو، اللہ تعالیٰ زیادتی کرنے والوں کو پسند نہیں کرتا۔‘‘ مغربی ذرائع ابلاغ سے: ذرائع ابلاغ خصوصاً مغربی میڈیا اور عالمی نشریات کے سٹیلائٹ چینلز کے متعلقہ لوگوں کو بھی چاہیے کہ وہ حق وانصاف اور صدق و سچائی سے کام لیں، محض اپنے خیال سے بلا ثبوت کسی پر تہمت نہ
Flag Counter