Maktaba Wahhabi

234 - 523
سے دور نہیں ہونے دیتے اور عظمتِ الٰہی کا استحضار انھیںاللہ کا تقوی اختیار کرنے اور ہمیشہ اس کی خشیت و خوف دل میں رکھنے اور حقیقی معنوں میں اس کی بندگی کرنے پر آمادہ کیے رکھتا ہے۔ دنیا کی حقیقت: ایک مومن کی حقیقی شان یہی ہے کہ وہ عمر کے شب و روز اور زندگی کے اوقات بڑے بڑے اعمالِ صالحہ میں صرف کرتا ہے اور دارِ آخرت کی فوز وفلاح کی تلاش میں لگا رہتا ہے، کیونکہ وہ جانتا ہے کہ یہ دنیوی زندگی تو در اصل اخروی زندگی کی فوز وفلاح کے لیے ایک وسیلہ وذریعہ ہے جس کے بل بوتے پر دائمی سعادت و خوشی حاصل کی جا سکتی ہے، ورنہ یہ دنیا نہ اصل غرض و غایت ہے اور نہ یہ منتہائے نظر و امید گاہ ہے، بلکہ یہ دنیا ڈھلتی ہوئی چھاؤں اور آنی جانی چیز ہے جس سے نیک بھی کھا رہے ہیں اور بد کار بھی عیش اڑا رہے ہیں، کسی کی عمر کتنی ہی لمبی کیوں نہ ہو جائے اور کسی کی رسی کتنی ہی ڈھیلی کیوں نہ چھوڑ دی گئی ہو اللہ جب چاہے گا اچانک دبوچ لے گا اور دارِ فنا کو مقدر بنا دے گا۔ اس دنیوی زندگی کی اللہ تعالی کے ہاں کوئی حیثیت نہیں اور نہ اس کا کوئی اعتبار ہی ہے بلکہ یہ جنت تک پہنچنے یا جہنم رسید ہونے کے راستے کا ایک پل ہے اور بس۔ چنانچہ اللہ تعالی نے اس دنیا کی بے ثباتی اور لہو ولعب ہونے کا تذکرہ کرتے ہوئے فرمایا ہے: { اِعْلَمُوْٓا اَنَّمَا الْحَیٰوۃُ الدُّنْیَا لَعِبٌ وَّلَھْوٌ وَزِیْنَۃٌ وَّتَفَاخُرٌم بَیْنَکُمْ وَتَکَاثُرٌ فِی الْاَمْوَالِ وَالْاَوْلاَدِ کَمَثَلِ غَیْثٍ اَعْجَبَ الْکُفَّارَ نَبَاتُہُ ثُمَّ یَھِیْجُ فَتَرٰہُ مُصْفَرًّا ثُمَّ یَکُوْنُ حُطَامًا وَّفِی الْاٰخِرَۃِ عَذَابٌ شَدِیْدٌم وَّمَغْفِرَۃٌ مِّنْ اللّٰہِ وَرِضْوَانٌ وَمَا الْحَیٰوۃُ الدُّنْیَآ اِلَّا مَتَاعُ الْغُرُوْرِ} [الحدید: ۲۰] ’’ خوب جان لو کہ دنیا کی زندگی صرف ایک کھیل تماشا، زیب وزینت، اور آپس میں فخرو غرور، اور مال واولاد میں ایک دوسرے سے بڑھاوا ہے، اس بارش کی مانند کہ جس کی پیداوار کسانوں کو بہت بھلی لگتی ہے پھر وہ خشک ہو جاتی ہے تو تم اسے زرد رنگ میں دیکھتے ہو پھر وہ بالکل بھوسہ بن جاتی ہے، اور آخرت میں سخت عذاب اور اللہ کی مغفرت و رضامندی ہے، اور دنیا کی زندگی بجز دھوکے کے سامان کے اور کچھ بھی تو نہیں۔‘‘ حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے مروی حدیث میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے:
Flag Counter