Maktaba Wahhabi

385 - 523
بیداریٔ ضمیر، ذاتی جذبات، قلب و عقل، شرمگاہ ا ور پیٹ کی لذتوں اور شہوتوں کی تسکین سے بالا ہو کر سوچنے اور عمل کرنے کا مہینہ ہے، کیونکہ روزے کی مشروعیت کے اغراض و مقاصد میں سے ایک یہ بھی ہے کہ تمام ذاتی لذتوں اور شہوتوں کا دائرہ تنگ کر دیا جائے۔ یہ مہینہ ہر تائب ہونے والے کے لیے ایک سنہری مو قع اور ہر رجوع کرنے والے کے لیے غنیمت ہے۔ چنانچہ ارشاد الٰہی ہے: { یٰٓاَیُّھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا کُتِبَ عَلَیْکُمُ الصِّیَامُ کَمَا کُتِبَ عَلَی الَّذِیْنَ مِنْ قَبْلِکُمْ لَعَلَّکُمْ تَتَّقُوْنَ} [البقرۃ: ۱۸۳] ’’اے ایمان والو! تم پر بھی اسی طرح روزے فرض کر دیے گئے ہیں جس طرح کہ تم سے پہلے لوگوں پر فرض کیے گئے تھے تاکہ تم متقی بن جاؤ۔‘‘ ماہِ قران کریم: ماہِ رمضان المبارک ماہِ قرآن ہے، اور قرآن وہ کتاب ہے جس کی ضیا باریاں کبھی کم نہ ہونگی، وہ ایسا چراغ ہے جس کا نور کبھی نہ بجھے گا۔ قرآن کریم وہ منہاج ہے جس پر عمل پیرا شخص کبھی گمراہ نہیں ہو گا، قرآن کریم وہ عزت و شرف ہے جس کے انصار و معاونین کو کبھی شکست نہیں دی جا سکتی ۔ اللہ کے بندو! قرآن کریم در حقیقت جسم کے لیے بمنزلہ روح اور ہدایت کا نور ہے، جو قرآن کریم کی تلاوت نہیں کرتااور اس کے احکام پر عمل نہیں کرتا وہ کوئی زندہ شخص نہیں، اگرچہ وہ بڑی بڑی باتیں کرتا اور فضاؤں میں اڑتا یا سمندروں میں تیرتا پھرتا ہو۔ ارشاد الٰہی ہے: { اَوَ مَنْ کَانَ مَیْتًا فَاَحْیَیْنٰہُ وَ جَعَلْنَا لَہٗ نُوْرًا یَّمْشِیْ بِہٖ فِی النَّاسِ کَمنْ مَّثَلُہٗ فِی الظُّلُمٰتِ لَیْسَ بِخَارِجٍ مِّنْھَا کَذٰلِکَ زُیِّنَ لِلْکٰفِرِیْنَ مَا کَانُوْا یَعْمَلُوْنَ} [الأنعام: ۱۲۲] ’’ وہ شخص جو مردہ تھا اور اسے ہم نے زندہ کیا ا ور اس کے لیے ہم نے نور مہیا کیا جس کی مدد سے وہ لوگوں میں چلتا پھرتا ہے، کیا وہ اس آدمی کی مانند ہو سکتا ہے جو تاریکیوں میں گھِرا ہوا ہے اور اس سے نکل نہیں سکتا؟ کافروں کے اعمال ان کے لیے اسی طرح خوشنما بنا دیے گئے ہیں۔‘‘
Flag Counter