Maktaba Wahhabi

266 - 523
اصول اور تعلیمی مناہج و کورسز مقرر کرتی ہے جو ایسی فضا سازگار کریں جن میں وہ اپنی نسلوں کو اپنے عقائد و أصول سکھلا سکیں، اپنے مبادیات و أخلاق ان میں منتقل کر سکیں جن کے دفاع کے لیے ان کے دلوں میں ولولہ اور جوش و جذبہ پیدا ہو ۔ مسلمان بھائیو! مختلف تہذیبوں کی زندگی و تر و تازگی، انکی ثابت قدمی اور عروج و ترقی اس بات کا واضح ثبوت ہے کہ علوم و معارف اور ان کے طریقہ ومنہج میں بھی ایک تر وتازگی، روح اور تأثیر پائی جاتی ہے اور یہ روح ان علوم و معارف کے حقائق اور ان کے گہرے آثار ہیں ۔ علومِ اسلامیہ کی روح: وہ علوم ومعارف جنھیں اسلام نے شرعی قالب بخشا ان میں اللہ کی ذات پر ایمان، اس کے تقوی اور خشیتِ الٰہی کی روح موجزن ہے، اسی طرح ان علومِ اسلامیہ میں ایمان بالغیب اور روزِ آخرت پر ایمان کی روح پائی جاتی ہے اور أخلاقِ عالیہ و آدابِ حسنہ کی روح موجیں مار رہی ہے۔ علومِ یونانیہ و رومانیہ کی روح: اس کے برعکس وہ علوم جنھیں یونانی و رومانی بت پرست قوموں نے وضع کیا وہ جاہلیت اور متعدد معبودوں کے تصور کی روح پر مبنی ہیں، ایسے تمام علوم الحاد و بے دینی، زندیقیت اور جامد مادہ پرستی کی بنیاد پر قائم ہوتے ہیں، یہی روح ان لا دین علوم کے واضعین و ماہرین ان کے منہج و طرزِ تعلیم، نظریات، فلسفوں، شعر وادب اور حکایات و روایات یا قصے کہانیوں میں بھی سرایت کر چکی ہے۔ لا دین قوموں اور تہذیبوں کے طرزِ تعلیم امتِ اسلامیہ کے مناہج اور طریقوں سے قطعی مختلف ہیں، اور ان دونوں طرح کے مناہج ایک دوسرے کے لیے قطعاً ساز گار و موافق نہیں ہیں۔ اے امتِ اسلامیہ! جب معاملہ یہ ہے تو پھر اس قوم کے پاس جا کر علم و معرفت اور تعلیم و تربیت حاصل کرنے کا کیا معنی و مطلب ہوا جس کی اپنی کوئی ایسی شخصیت و شناخت نہیں کہ جس پر وہ فخر کر سکے؟ جس کا اپنا کوئی پیغام نہیں اور جو عقائدِ ایمانیہ سے بھی عاری ہے۔ ان مبادیات اور اصول و أخلاق سے تہی دامن ہے جن سے ان کا جسم و جان اور لفظ ومعنی کا ساتعلق ہونا چاہیے تھا، اور جس قوم کی کوئی دعوت نہیں کہ جس پر اس کی بنیاد ہو اور جس کے حوالے سے وہ اپنی پہچان کروا سکے۔
Flag Counter