Maktaba Wahhabi

193 - 523
’’جب مجھے کسی حدیثِ رسول کا علم ہو اور میں اس کو نہ لوں تو میں تم کو گواہ بنا کر کہتا ہوں کہ میری عقل زائل ہوگئی ہے۔‘‘ عقل ایک صنم ہے: اسی لیے امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ نے عقل کو صنم قرار دیا ہے اگر آدمی اس میں غلو اور مبالغہ آرائی کرے۔ آپ فرماتے ہیں: ’’عقل کی تعظیم کی دعوت دینے والے درحقیقت ایک صنم کی تعظیم کی دعوت دیتے ہیں، جس کا نام انھوں نے عقل رکھا ہوا ہے، اگر عقل اکیلی ہی ہدایت اور راہنمائی کے لیے کافی ہوتی تو اللہ تعالیٰ رسول نہ بھیجتے۔‘‘ وحی عقل سلیم کے خلاف نہیں: یہاں امام ابن قیم رحمہ اللہ نے بھی اس مسئلے کے بیان میں بڑی خوبصورت گفتگو کی ہے جو بیمار کے لیے پیام شفا اور پیاسے کے لیے ٹھنڈے پانی کی حیثیت رکھتی ہے۔ وہ فرماتے ہیں: ’’ایک مومن کے ذہن میں یہ بات کیوں کر آسکتی ہے کہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے نازل کردہ وحی کی نصوص میں کچھ ایسی نصوص(عبارتیں) بھی ہیں جو عقل سلیم کے خلاف ہیں؟! بلکہ صریح عقل صحیح نص کے لزوم سے جدا ہی نہیں ہوسکتی بلکہ وہ دونوں نہ جدا ہونے والے بھائی ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے اپنی کتاب میں ان دونوں کا ملاپ کرادیا ہے، اگر نقل (قرآنی آیات اور احادیث) ان عقلوں کے ساتھ متعارض ہو تو ہم صحیح نقل اختیار کریں گے اور ان عقلوں کو قدموں تلے روند ڈالیں گے، اور ان کو وہاں پھینکیں گے جہاں اللہ تعالیٰ نے ان کو اور ایسے عقلمندوں کو پھینکا ہے، یہ کس طرح بدگمانی کی جاسکتی ہے کہ اللہ تعالیٰ کی کامل شریعت ناقص ہے جسے مکمل کرنے کے لیے ایک خارجی سیاست کی ضرورت ہے یا کسی ایسے قیاس یا معقول کی حاجت ہے جو اس سے باہر ہو؟ جس کا یہ گمان ہے تو وہ اس شخص کی طرح ہے جس نے یہ گمان کیا ہے کہ لوگوں کو حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد کسی دوسرے رسول کی ضرورت ہے۔‘‘[1]
Flag Counter