Maktaba Wahhabi

452 - 523
طہارت اور نماز کی شروط، ارکان اور واجبات کا پورا پورا خیال رکھے اور اس میں خشوع پیدا کرنے کے لیے بھر پور کوشش کرے جو نماز کا لب لباب اور اس کی روح ہے۔ نماز میں خشوع و خضوع: امت اسلامیہ! اللہ تعالیٰ نے مومنوں کی تعریف اور مدح سرائی فرمائی ہے اور ان کی یہ خوبی بیان کی ہے کہ وہ اپنی جلیل القدر عبادت میں خشوع اختیار کرتے ہیں جو ذریعہ نجات اور راہِ کامیابی ہے۔ ارشاد ربانی ہے: { قَدْ اَفْلَحَ الْمُؤْمِنُوْنَ ، الَّذِیْنَ ھُمْ فِیْ صَلاَتِھِمْ خَاشِعُوْنَ} [المومنون: ۱، ۲] ’’یقینا کامیاب ہوگئے مومن۔ وہی جو اپنی نماز میں عاجزی کرنے والے ہیں۔‘‘ حافظ ابن کثیر رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ’’یعنی انھوں نے نجات پائی، وہ خوش نصیب ہوئے، اور انھوں نے اپنی مراد پائی۔‘‘[1] حافظ ابن رجب رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ’’خشوع کی اساس دل کی نرمی، رقت، سکون، خضوع، انکساری، اور اس کا چلتے رہنا ہے۔ جب دل میں خشوع پیدا ہوجائے تو اس کی پیروی میں تمام اعضائِ بدن میں بھی خشوع پیدا ہوجاتا ہے، کیونکہ دیگر اعضا دل کے تابع ہوتے ہیں۔‘‘[2] کسی بزرگ نے ایک آدمی کو نماز میں اپنے ہاتھ کے ساتھ فضول حرکات کرتے ہوئے دیکھا تو کہا: ’’اگر اس کے دل میں خشوع ہوتا تو اس کے اعضا میں بھی خشوع پیدا ہو جاتا۔‘‘[3] یہ حضرت حذیفہ اور سعید بن مسیب رضی اللہ عنہم سے بھی بیان کیا گیا ہے اور ایک مرفوع مگر غیر صحیح روایت میں بھی بیان ہوا ہے۔[4] نماز میں خشوع کے معنیٰ کے متعلق حضرت علی رضی اللہ عنہ کا قول ہے:
Flag Counter