Maktaba Wahhabi

207 - 523
تاریخ۔ اب یہ سائنس، ادب اور زندگی کی زبان بن چکی ہے۔ کوئی بھی قوم جو ترقی، قوت، عزت اور اﷲ کے بعد اپنی ذات پر اعتماد کرنے کا ارادہ رکھتی ہو اس کے لیے اس وقت تک سائنس اور ٹیکنو لوجی کی لگام کو تھامنا ممکن نہیں جب تک وہ ان تمام علوم کی تدریس اپنی قومی زبان میں نہ کرے۔ اور یہ عربی زبان تو وہ ہے جس میں قرآن کریم نازل ہوا ہے: { وَانَّہٗ لَتَنْزِیْلُ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ ، نَزَلَ بِہِ الرُّوْحُ الْاَمِیْنُ ، عَلٰی قَلْبِکَ لِتَکُوْنَ مِنَ الْمُنْذِرِیْنَ، بِلِسَانٍ عَرَبِیٍّ مُّبِیْنٍ، وَاِنَّہٗ لَفِیْ زُبُرِ الْاَوَّلِیْنَ ، اَوَلَمْ یَکُنْ لَّھُمْ اٰیَۃً اَنْ یَّعْلَمَہٗ عُلَمٰٓؤُا بَنِیْٓ اِسْرَآئِیْلَ} [الشعراء: ۱۹۲، ۱۹۷] ’’اور بے شک یہ یقینا رب العالمین کا نازل کیا ہوا ہے۔ جسے امانت دار فرشتہ لے کر اترا ہے۔ تیرے دل پر، تاکہ تو ڈرانے والوں سے ہوجائے۔ واضح عربی زبان میں۔ اور بے شک یقینا پہلے لوگوں کی کتابوں میں موجود ہے۔ اور کیا ان کے لیے یہ ایک نشانی نہ تھی کہ اسے بنی اسرائیل کے علماء جانتے ہیں؟‘‘ آج ابتدائی جماعتوں میں چھوٹے چھوٹے بچوں کو غیر ملکی زبان میں تعلیم دینے، تمام علوم کو غیر ملکی زبان میں پڑھانے اور نوکری یا کام کے حصول کے لیے غیر ملکی زبان میں مہارت ہونے کی شرط قرار دینے والی آوازیں اور صدائیں بلند ہورہی ہیں اور دور دور تک ان کی بازگشت سنائی دے رہی ہے۔ امت۔۔۔ خودی کی محتاج: اے اہل دل! امت کو ایسی خودی اور خودداری کی اشد ضرورت ہے جس کا سرہنگامی اقتصادی صورتحال، وقتی پریشانی یا جزوی فوائد کے نتیجے میں، جن کا انجام تباہی بربادی، ہلاکت کی صورت میں ہو، سامنے آنے والی ترغیبات کے سامنے بالکل نہ جھکے۔ عجیب تناقض: یہ کیسا چیخ چیخ کر اپنی حقیقت بیان کرنے والا تناقض اور مہلک غفلت ہے کہ ایک طرف تو یہ مفکرین اور تعلیم یافتہ حضرات ٹیکنولوجی اور سائنس کو علاقائی بنانے اور اپنے وطن کی سر زمین پر اس کے بیج اگانے کی بات کرتے ہیں تو دوسری طرف سائنس و ٹیکنالوجی کو غیر ملکی زبان میں پڑھانے پر زور دیتے ہیں، جبکہ یہ ایسی زبان ہے جس میں غیر اہل زبان کے لیے مہارت حاصل کرنا مشکل ہے اور
Flag Counter