Maktaba Wahhabi

384 - 523
پہلا خطبہ ماہِ رمضان کا استقبال امام و خطیب: فضیلۃ الشیخ ڈاکٹر سعود الشریم حفظہ اللہ خطبۂ مسنونہ اور حمد و ثنا کے بعد: لوگو! میں اپنے آپ کو اور آپ کو اللہ تعالیٰ کا تقوی اختیار کرنے کی تاکید کرتا ہوں، کیونکہ اسی سے نفس کو عزت وشرف حاصل ہوتا ہے، میزان کا نیکیوں والا پلڑا بھاری ہوتا ہے، اسی سے جاہ وقدر حاصل ہوتی ہے، باری تعالیٰ سے قرب کا ذریعہ بھی یہی ہے۔ جس نے تقوی اختیار کر لیا وہ کبھی مایوس نہیں ہوا اور جو اس سے محروم رہا وہ کبھی کامیاب وفلاح یاب نہیں ہو سکتا، خصوصاً اچھی آخرت تو صرف تقوی والوں کے لیے ہے۔ ارشاد الٰہی ہے: { فَاتَّقُوا اللّٰہَ یٰٓاُولِی الْاَلْبَابِ لَعَلَّکُمْ تُفْلِحُوْنَ} [المائدۃ: ۱۰۰] ’’اے عقل والو! اللہ تعالیٰ کا تقوی اختیار کر و تاکہ تم فلاح پا جاؤ۔‘‘ تلاش سکون : جوشخص تغیراتِ زمانہ اور خصوصاً بلاؤں، مصائب و مشکلات اور آفات و ہنگامہ خیز حالات کے دوران میں لوگوں کے احوال پر نظر رکھے وہ بخوبی اس نتیجہ تک پہنچ جاتا ہے کہ اکثر مسلمان کسی ایسی چیز کے متلاشی نظر آتے ہیں جو ان کے دلوں کو ثابت قدم و غیر متزلزل رکھ سکے، وہ کسی ایسے سر چشمے کو پا لینے میں کوشاں ملتے ہیں جہاں سے وہ اپنی پیاس بجھا سکیں، اپنی کھیتی کو سیراب کر سکیں ا ور اپنے زنگ کو دور کر سکیں، جس کے ذریعے وہ اپنے غم و اندوہ، فکر و پریشانی اور مشقت کے آثار کو زائل کر سکیں، جب ان کی قوتوں کو مسلسل حوادث و مصائب نے ناکارہ بنا رکھا ہے، جن کی آگ کے شعلے ہر خشک و ترکو خاکستر کرتے جا رہے ہیں، دل پارہ پارہ، عقل و فہم ناکارہ اور سوچ وفکر اس طوفانِ حوادث نے بے کار کر رکھے ہیں۔ ان تمام حالات میں لوگوں کو اس ماہ ِ رمضان کی اشد ضرورت تھی، وہ مہینہ جو نفسیاتی راحت و سکون ا ور روحانی ترقی کا مہینہ ہے، جو رکوع و سجود کا مہینہ ہے، رحمت کی ضیا باریوں کا مہینہ ہے، مساجد کی رونق کا مہینہ ہے، ذکرِ الٰہی و حمد و ثنائِ باری کا مہینہ ہے، ذہنی سکون و اطمینان کے حصول، محاسبۂ نفس،
Flag Counter