Maktaba Wahhabi

219 - 523
’’اور جو اسلام کے علاوہ کوئی اور دین تلاش کرے تو وہ اس سے ہرگز قبول نہ کیا جائے گا اور وہ آخرت میں خسارہ اٹھانے والوں سے ہوگا۔‘‘ اﷲ کی قسم! رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ روم کے سربراہ سے کہا گیا کتنا عظیم قول ہے: (( أدعوک بدعایۃ الإسلام، أسلم تسلم )) [1] ’’میں تمھیں اسلام کی دعوت دیتا ہوں،اسلام قبول کر لے، سلامتی کے سائے میں آجائے گا۔‘‘ امن کا وسیلہ: امر بالمعروف اور نہی عن المنکر: اہل اسلام! یہ بات ذہن نشین کر لیں کہ بغیر کسی مشقت تیاری، یا لشکر سازی کے تمام پہلوؤں کے اعتبار سے امنی راحت تک پہنچانے کا سب سے اہم وسیلہ امر بالمعروف اور نہی عن المنکر (نیکیوں کا حکم دینا اور برائیوں سے منع کرنا) کے فریضے کو ادا کرنا اور اﷲ تعالیٰ، رسول اﷲ، قرآن عزیز، مسلمانوں کے ائمہ اور عام افراد کے لیے نصیحت اور خیر خواہی کرنا ہے۔ یہ دین کا وہ ستون ہے جس کی وجہ سے امت مسلمہ تمام امتوں پر فضیلت رکھتی ہے، اور یہ ایسی چیز ہے جس کے ذریعے انسانوں کو شر کی راہ میں داخل کرنے والے بہت سارے سوراخ بند کیے جا سکتے ہیں۔ خیر خواہی اور امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کے ذریعے جدو جہد دو چند ہوسکتی ہے، بکھری جمعیت سمٹ سکتی ہے، زنگ دور ہوسکتا ہے، ہلاکت کے اسباب سے بچا جا سکتا ہے اور بشر کی تمام تکلیفیں دور ہوسکتی ہیں۔ اگر یہ نہ ہو یا لوگوں میں اس کا احساس کمزور ہو تو منطقی طور پر انتشار اور انار کی پھیل جاتی ہے، لا ابالی پن عام ہوجاتا ہے جو پھر متضاد امن کو جنم دیتا ہے، یعنی اﷲ تعالیٰ کی تدبیر اور پکڑ سے امن اور بے خوفی۔ { اَفَاَمِنُوْا مَکْرَ اللّٰہِ فَلَا یَاْمَنُ مَکْرَ اللّٰہِ اِلَّا الْقَوْمُ الْخٰسِرُوْنَ} [الأعراف: ۹۹] ’’پھر کیا وہ اﷲ کی تدبیر سے بے خوف ہوگئے ہیں؟ تو اﷲ کی تدبیر سے بے خوف نہیں ہوتے، مگر وہی لوگ جو خسارہ اٹھانے والے ہیں۔‘‘ امر اور نہی کے ذریعے معاشرہ نیک ہوتا ہے اور وہ فرض کفایہ بھی ادا ہوجاتا ہے جس کی وجہ
Flag Counter