Maktaba Wahhabi

261 - 523
محاسبۂ نفس اور سلف کا طرزِ عمل: ان فوائد و ثمرات کو پیشِ نظر رکھیں تو پھر تعجب کی کوئی وجہ ہی باقی نہیں رہتی کہ ہمارے سلف صالحین محاسبۂ نفس کو اتنی اہمیت اور بلند مرتبہ کیوں دیتے تھے؟ یہ ان کے اپنے عمل سے بھی روزِ روشن کی طرح واضح ہوتا تھا اور وہ دوسروں کو بھی اس کی سخت تاکید کرتے اور ترغیب دلاتے تھے۔ امیر المؤمنین حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ کی مثال آپ کے سامنے ہے، کہتے ہیں: (( حاسبوا أنفسکم قبل أن تحاسبوا، وزنوھا قبل أن توزنوا )) [1] ’’ اپنے آپ کا خود محاسبہ کر لو قبل اس کے کہ تمھارا محاسبہ کیا جائے، اور اپنا وزن وعمل خود جانچ لو قبل اس کے کہ تمھارے اعمال کا وزن کیا جائے۔‘‘ حضرت حسن بصری رحمہ اللہ کہا کرتے تھے: ’’مومن اپنے نفس کا حاکم ہے، وہ اللہ کے لیے اس کا محاسبہ کرتا رہتا ہے، قیامت کے دن ان لوگوں کے لیے حساب کتاب دینا مشکل ہو جائے گا جنھوں نے زندگی میں اپنے نفس کا کبھی محاسبہ نہ کیا ہو گا۔‘‘[2] اور آگے چل کر موصوف عمل کرنے کے بعد محاسبہ کرنے کی حقیقت کا اظہار کرتے ہوئے فرماتے ہیں : ’’ مومن کسی معاملہ میں افراط و تفریط کا شکار ہو تو بوقتِ محاسبہ وہ اپنے نفس سے مخاطب ہو کر کہتا ہے: اس فعل کے ارتکاب سے تمھارا کیا ارادہ تھا؟ اللہ کی قسم! میرا یہ عذر قابلِ قبول نہیں ہے۔ اللہ کی قسم! میں آئندہ اس فعل کا ارتکاب ہر گز نہیں کروں گا۔ ان شاء اللہ ‘‘[3] یہ چھٹیاں: خبردار! جن مواقع پر اپنے نفس کا محاسبہ کرنا ضروری ہو جا تا ہے ان ہی میں سے ایک یہ چھٹیوں کے ایام بھی ہیں، عقلمند لوگ ان چھٹیوں میں بھی اپنے نفس کا محاسبہ کرتے ہیں جو اب ختم ہونے کو آ گئی
Flag Counter